1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيونگ يانگ کی سيئول کو ایک اور دھمکی

16 اپریل 2013

شمالی کوريا نے جنوبی کوريا کو آج منگل 16 اپریل کو نئی دھمکی دی ہے کہ اگر سيئول نے گزشتہ روز کيے گئے شمالی کوريا مخالف مظاہروں پر معافی نہيں مانگی تو اس کا سيئول کو سخت جواب ديا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/18Gpp
تصویر: picture-alliance/dpa

شمالی کوريا کی KCNA نيوز ايجنسی کے مطابق ملکی فوج نے آج بروز منگل اپنے ہمسايہ ملک جنوبی کوريا کو پير کے روز وہاں شمالی کوريا مخالف مظاہروں پر معافی مانگنے کے ليے ’الٹی ميٹم‘ دیا ہے۔ شمالی کوريا کے اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے ذرائع سے کہا گيا ہے، ’’ہماری جوابی کارروائی کسی بھی پيشگی اطلاع کے بغير شروع کر دی جائے گی۔‘‘

بعد ازاں جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی جانب سے عسکری کارروائی کے الٹی میٹم کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ سیئول حکام نے آج ہی جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی اشتعال انگیز کارروائی کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔

گزشتہ روز شمالی کوريا ميں ملک کے بانی کِم سُنگ اِل کی 101ويں سالگرہ کی تقريبات منائی جا رہی تھيں۔ اس موقع پر جنوبی کوريا ميں کئی مقامات پر شمالی کوريا مخالف مظاہرے کيے گئے اور کم يونگ ان کے پتلوں کو نذر آتش بھی کيا گيا۔

دريں اثناء منگل کے روز دی جانے والی اس دھمکی کے ساتھ ہی شمالی کوريا نے مذاکرات کے ليے کچھ لچک بھی دکھائی ہے۔ KCNA نے پيونگ يانگ کے ملٹری افسران کا حوالہ ديتے ہوئے کہا، ’’اگر کٹھ پتلی حکام واقعی مذاکرات کے خواہشمند ہيں، تو انہيں شمالی کوريا مخالف مظاہروں کے ليے معافی مانگتے ہوئے ايسے تمام چھوٹے يا بڑے اقدامات سے گريز کرنا ہوگا اور يہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ مستقبل ميں ايسا کچھ نہيں کريں گے۔‘‘

جنوبی کوريا ميں کيے گئے ايک مظاہرے کا ايک منظر
جنوبی کوريا ميں کيے گئے ايک مظاہرے کا ايک منظرتصویر: Reuters

قبل ازيں گزشتہ ہفتے جنوبی کوريا کے صدر Park Geun-hye نے شمالی کوريا کو مذاکرات کی دعوت دی تھی، جسے پيونگ يانگ نے سيئول کی ’چالاکی‘ قرار ديتے ہوئے رد کر ديا تھا۔ وائٹ ہاؤس سے پير کے روز جاری کردہ ايک بيان کے مطابق جنوبی کوريائی صدر اگلے ماہ سات تاريخ کو امريکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کريں گے، جس ميں سلامتی کے ديگر امور سميت شمالی کوريا کے ساتھ موجودہ تناؤ پر بھی بات چيت متوقع ہے۔

شمالی کوريا کی جانب سے مذاکرات کے ليے معمولی لچک دکھائے جانے پر امريکی ملٹری کے ايک سينيئر اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا، ’’گو کہ پيونگ يانگ کی جانب سے ايک اور جوہری تجربے کا امکان اب بھی موجود ہے تاہم پيونگ يانگ جنگی صورتحال ميں نرمی کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔‘‘

امريکی انتظاميہ بھی شمالی کوريا کو مذاکرات کی دعوت دے چکی ہے تاہم واشنگٹن کا مطالبہ ہے کہ ايسے کسی بھی ممکنہ مذاکرات سے قبل پيونگ يانگ اپنے جوہری عزائم ترک کرے۔ دوسری جانب شمالی کوريا اس پر ہرگز تيار نہيں۔ پير کے روز ہی امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے خطے کے دورے کے اختتام کے موقع پر ايک مرتبہ پھر دہرايا تھا کہ وہ جزيرہ نما کوريا کی موجودہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل چاہتے ہيں۔

(as/aba (Reuters