1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی خاتون امریکی صدر بننے کے لیے ہلیری کلنٹن کی مہم شروع

امجد علی14 جون 2015

ہلیری کلنٹن نے آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کے لیے اپنی مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ نیویارک میں انہوں نے ’معیشت تمام امریکیوں کے لیے‘ کے نام سے اپنی مہم شروع کرتے ہوئے ایک بڑی عوامی ریلی سے خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/1Fgw2
Hillary Clinton
سابق خاتون اول اور سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نیویارک کے روزویلٹ آئی لینڈ میں جمع اپنے ہزارہا پُرجوش حامیوں سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Reuters/B. McDermid

سٹڑسٹھ سالہ سابق خاتون اول اور سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے عہدہٴ صدارت کے لیے میدان میں اترنا چاہتی ہیں۔ اپنی مہم کے آغاز پر ہفتہ تیرہ جون کو اپنی تقریر میں کلنٹن نے کہا کہ وہ عام امریکیوں کے لیے ایک منصفانہ معاشرے کے قیام کی جدوجہد کریں گی۔ نیویارک کے روزویلٹ آئی لینڈ میں جمع اپنے ہزارہا پُرجوش حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کلنٹن نے کہا کہ دولت پر صرف بڑے بڑے اداروں کے سربراہوں اور سرمایہ کاری فنڈز کے مینیجرز کا ہی حق نہیں ہے بلکہ اقتصادی ترقی کے ثمرات عام امریکی شہریوں تک بھی پہنچنے چاہییں۔ کلنٹن نے کہا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ درمیانے طبقے کے شہریوں کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے لڑیں گی۔

یہ بات اہم ہے کہ سن 2008ء میں بھی کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے عہدہٴ صدارت کے لیے میدان میں اتری تھیں، تاہم انہیں اپنی جماعت کی پرائمریز میں باراک اوباما کے مقابلے پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ چونکہ اوباما دو مرتبہ صدر منتخب ہو چکے ہیں، اس لیے وہ 2016ء میں مجوزہ آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں امیدوار نہیں بن سکتے۔ ایسے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ہلیری کلنٹن کو صداتی امیدوار بنائے جانے کے امکانات سب سے زیادہ روشن ہیں۔

ہلیری کلنٹن نے عہدہٴ صدارت کے لیے اپنے امیدوار بننے کا اعلان اس سال اپریل میں کیا تھا۔ یہ اعلان کرتے وقت بھی اُنہوں نے امریکا میں اقتصادی حوالے سے پائی جانے والی عدم مساوات کو ہدفِ تنقید بنایا تھا۔ آئندہ سال یہ صدارتی انتخابات نومبر کے مہینے میں ہوں گے اور ہلیری کلنٹن کے لیے بھی امریکا کی پہلی خاتون صدر منتخب ہونے کا یہ آخری موقع ہو گا۔

کلنٹن نے کہا:’’مَیں اس عہدے کے لیے کم عمر ترین امیدوار نہیں ہوں گی لیکن مَیں ریاست ہائے متحدہ امریکا کی تاریخ میں کم عمر ترین خاتون صدر ضرور ہوں گی۔‘‘ چار سال تک وزیر خارجہ رہنے والی کلنٹن نے اپنی تقریر میں روسی صدر پوٹن پر فقرہ کسنے یا اسرائیل کی حمایت کا ذکر کرنے کے علاوہ خارجہ سیاست کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

نیویارک کی اس ریلی میں کلنٹن نے اپنے پنتالیس منٹ کے خطاب میں ایسے کئی موضوعات پر اظہارِ خیال کیا، جو ڈیموکریٹک پارٹی کے لبرل حامیوں کے دل کی آواز ہیں۔ کلنٹن نے ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں، خواتین کے حقوق، آمدنی میں پائے جانے فرق، صاف توانائی اور وال اسٹریٹ کو ضوابط کا پابند بنانے جیسے موضوعات پر زور دیا۔ ماہرین کا کہنا البتہ یہ ہے کہ ہلیری کلنٹن نے اس تقریر میں کوئی اہم پالیسی بیان نہیں دیا۔

USA Hillary Clinton Präsidentschaftskandidatin
ہلیری کلنٹن کی یہ تقریر پنتالیس منٹ تک جاری رہی تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں اُنہوں نے اس میں کوئی اہم پالیسی بیان جاری نہیں کیاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Gombert

ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے تو ہلیری کلنٹن کی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی بڑی حد تک یقینی ہے تاہم خود کلنٹن کو لبرل سیاستدان بیرنی سینڈرز کی جانب سے کسی حد تک مقابلے کا سامنا ہے۔ بیرنی سینڈرز ویرمونٹ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہونے والے ایک سینیٹر ہیں، جن کے حال ہی میں ریاست آئیووا میں منعقد ہونے والے جلسوں میں عوام کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ہے۔

اپنی وزارتِ خارجہ کے دور میں ہلیری کلنٹن نے سرکاری خط و کتابت کے لیے جس طرح سے اپنا پرائیویٹ ای میل ایڈریس استعمال کیا اور جس طرح سے کلنٹن فاؤنڈیشن کو ملنے والے غیر ملکی عطیات تنقید کا نشانہ بنے، اُس کی وجہ سے رائے عامہ کے کچھ حالیہ جائزوں میں زیاد تر شرکاء نے ہلیری کلنٹن کو ناقابلِ اعتبار قرار دیا ہے۔

ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بھی ہلیری کلنٹن کی تقریر کو ہدفِ تنقید بنایا گیا ہے۔ ری پبلکن نیشنل کمیٹی کی پریس سیکرٹری ایلیسن مُور نے کہا کہ ہلیری کلنٹن کی تقریر منافقانہ حملوں اور بیان بازی سے بھرپور تھی اور اس میں ماضی کے وہی تصورات دہرائے گئے، جن کی وجہ سے معیشت اُس حال کو پہنچی ہے، جس میں بہت سے امریکی خوشحالی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید