1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی ایم کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان میں تلخی

7 فروری 2019

پاکستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان کی گرفتاری کا معاملہ ہمسایہ ممالک کے درمیان تلخی کا سبب بن گیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف ایکشن کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3CwXr
Aghanistan, Kabul: Ashraf Ghani auf einer Pressekonferenz
تصویر: picture-alliance/AP/R. Gul

پشتون تحفظ موومنٹ کے 19 ارکان کو منگل پانچ فروری کو اسلام آباد سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنی جماعت پی ٹی ایم کے ایک رکن ارمان لونی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ پی ٹی ایم کا دعویٰ  ہے کہ صوبہ بلوچستان میں اس جماعت کے ایک مقامی رہنما ارمان لونی پولیس تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان کی گرفتاری کے تناظر میں افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا، ’’افغان حکومت کو خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں پر امن احتجاج کرنے والوں اور سِول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف تشدد پر شدید تحفظات ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ اشرف غنی خود بھی ایک پشتون ہیں اور ان کی طرف سے اس ٹوئیٹ پر پاکستانی حکومت کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات محض صریح مداخلت ہیں۔‘‘ قریشی نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں مزید لکھا کہ اشرف غنی کو ’’افغان لوگوں کے درمیان طویل عرصے سے موجود رنجشوں‘‘ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

Pakistan Shah Mehmood Qureshi, Außenminister
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات محض صریح مداخلت ہیں۔‘‘تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

افغانستان اور پاکستان کے درمیان یہ تلخی ایک ایسے موقع پر پیدا ہوئی ہے جب طالبان افغانستان میں گزشتہ 17 برس سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ ماہ قطر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کر چکے ہیں۔ رواں ہفتے انہوں نے روس میں افغان اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ تاہم افغان حکومت کے ساتھ طالبان نہ تو براہ راست مذاکرات پر آمادہ ہیں اور نہ ہی قطر یا روس میں ہونے والے مذاکرات میں افغان حکومت کا کوئی وفد شریک ہوا۔

دوسری طرف انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پشتوں تحفظ موومنٹ کے گرفتار شدہ ارکان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حکام کو ''پر امن پشتون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے احتجاجی مظاہرین کو بغیر کسی شرط کے فی الفور رہا کر دینا چاہیے۔‘‘

پی ٹی ایم الزام عائد کرتی ہے کہ فوج اور ملک کے دیگر سکیورٹی ادارے ہزاروں افراد کی جبری گمشدگیوں کے ذمہ دار ہیں۔ ان میں سے اکثریت کی ایسے پشتون لوگوں کی ہے جو افغانستان کی سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

آئی ایس آئی نے نہیں، پولیس نے گرفتار کیا تھا، گلالئی

ا ب ا / ع آ (روئٹرز)