1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین، انسانی حقوق کا احترام کرے : یورپی یونین

15 ستمبر 2020

یورپی یونین نے چین سے انسانی حقوق کا احترام کرنے اور اپنے مارکیٹ کھولنے پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یورپی یونین اور چین کے مابین تعلقات کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔

https://p.dw.com/p/3iTYq
EU-China-Gipfel zu Markenschutz
تصویر: Reuters/Y. Herman

یورپی یونین کے رہنماوں نے پیر کے روز ای یو۔ چین ورچوول سمٹ میں بیجنگ سے کہا کہ وہ اپنے مارکیٹ کھولے اور انسانی حقوق کا احترام کرے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک ورچوول پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”پچھلے 15برسوں میں چین اقتصادی لحاظ سے بہت طاقت ور بن چکا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ سب کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ آج پہلے سے کہیں زیادہ انصاف پر مبنی ہے۔"

ابتدا میں یہ توقع تھی کہ یہ سمٹ یورپی یونین اور چین کے درمیان تعلقات میں ایک اہم پیش رفت کا موجب ہوگا۔ تاہم کورونا وائرس کی وبا سمیت متعدد رکاوٹوں کی وجہ سے دونوں طرف سے حکام کو مجبوراً یہ سمٹ آن لائن منعقد کرنا پڑا۔

سنکیانگ سے تبت تک

یورپی افسران نے چین پر سنکیانگ تک رسائی دینے کے لیے زور دیا۔ جہاں چینی حکام نے مبینہ طور پر دس لاکھ ایغور مسلمانوں کو ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے حراستی مراکز میں رکھا ہوا ہے۔  بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔

یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل
یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکلتصویر: Reuters/Y. Herman

یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل کا کہنا تھا ”ہم نے سنکیانگ اور تبت میں اقلیتوں کے تئیں چین کے سلوک کے حوالے سے اپنی تشویش کا اعادہ کیا۔  ہم نے چین سے سنکیانگ میں آزاد مشاہدین بھیجنے کے لیے کہا اور سویڈش شہری گوئی منہائی اور دو کنیڈیائی شہریوں، جنہیں جبرا ً گرفتار کیا گیا ہے، کو رہا کرنے کی اپیل کی۔"

راستے کی تلاش

روزانہ ایک بلین یورو سے زیادہ کی باہمی تجارت کے ساتھ چین، یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو اسے ایک اہم مارکیٹ بھی بناتا ہے۔

گوکہ حکام نے باہمی تجارتی معاہدے کو نرم بنانے کے سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سنگل مارکیٹ تک چین کی رسائی کو سخت کرسکتا ہے۔

چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش

بہر حال یورپی یونین کے حکام کی طرف سے سخت تبصروں کے باوجود یورپی یونین نے خوردنی اشیاء اور مشروبات کی برآمدات کے باہمی تحفظ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

اس معاہدے کو یورپی یونین کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ اس معاہدے کے بعد امریکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اب اپنی اشیاء چین کو ایکسپورٹ کرتے وقت خوردنی اشیاء کے مخصوص یورپی نام استعمال نہیں کرسکیں گے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا  فان  ڈیئر لائن کا کہنا تھا” اگر ہم یورپی اقتصادی مفادات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، اپنے ماحول کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں اور بنیادی قدروں اور حقوق کا دفاع کرنا چاہتے ہیں توچین کے ساتھ اعلی سطح پر روابط بہت اہم ہیں۔"   انہوں نے کہا ”ہم  چینی مارکیٹ تک رسائی کے سلسلے میں حقیقتاً کافی سنجیدہ ہیں۔"

ج ا/  ص ز(اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں