1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور جاپان کے مابین تعلقات میں بہتری کی کوششیں

کشور مصطفیٰ19 مارچ 2015

چین اور جاپان کے مابین چار سال میں پہلی بار جمعرات کو سکیورٹی مذاکرات عمل میں آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EtHW
تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی کی کوششوں کو جاری رکھنے اور باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی اقتصادی قوتوں کے مابین چند دیرینہ علاقائی تنازعات چلے آ رہے ہیں، جس کا تعلق جنگ کے زمانے میں جاپان کی جارحانہ پالیسیوں سے ہے۔ دونوں ممالک اپنی مسلح افواج کے مابین مواصلاتی تعلقات میں حقیقی بہتری میں تا حال ناکام رہے ہیں۔

چین اور جاپان کے تعلقات میں کشیدگی کی متعدد وجوہات ہیں۔ چین سمجھتا ہے کہ جاپان ماضی کا کفارہ ادا کرنے میں اب بھی ہچکچا رہا ہے۔ مشرقی بحر چین کے متعدد چھوٹے جزیروں کا معاملہ بھی ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین نزع کا باعث بنا ہوا ہے۔

ان غیر آباد جزائر پر دونوں ملکوں کے گشتی بحری جہاز اور جنگی طیارے منڈلاتے رہتے ہیں۔ یہ جزیرے گرچہ جاپان کے کنٹرول میں ہیں تاہم چین بھی ان کی عمل داری کا دعویدار ہے۔ اس صورتحال میں یہ خطرات پائے جاتے ہیں کہ کسی بھی وقت حادثاتی طور پر دوطرفہ تصادم کی چنگاری ایک وسیع علاقائی آگ کے شعلے بھڑکانے کا سبب نہ بن جائے۔

Gasfeld in Ostchinesisches Meer Streit China Japan
مشرقی چینی سمندری علاقہ جاپان اور چین کے مابین نزع کا سبب بنا ہوا ہےتصویر: AP/Kyodo News

جاپانی وزیر اعظم کی ملک کے عسکری معاملات سے متعلق امن پسند آئین کی پابندیوں میں نرمی لانے کے اقدام نے چین کو گہری تشویش میں ڈال دیا ہے۔ اُدھر جاپان چین کی دفاعی پالیسیوں میں عدم شفافیت پر نکتہ چیں ہے۔

جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے گزشتہ نومبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ اُس ملاقات کو چینی صدر شی نے سراہتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی طرف پہلا قدم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ایک ’باہمی کرائسس مینیجمنٹ میکینزم‘ پر عملدرآمد کی کوشش پر اتفاق کیا تھا۔

ایک روزہ اجلاس کے اختتام پر جاپانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا، ’’ چین اور جاپان کے مابین تعلقات کے مدو جزر کا بہاؤ بہتری کی طرف ہے۔ بیجنگ اور ٹوکیو حکام نے اس امر پر بھی اتقاق کیا ہے کہ متعدد سطحوں اور شعبوں میں مثبت اقدامات کے ذریعے تعلقات میں بہتری کی کوشش کے رجحان کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘

Singori Kernkraftwerk Südkorea
جنوبی کوریا بھی خطے میں امن اور اقتصادی ترقی چاہتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Jeon Heon-Kyun

علاقائی سطح پر دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی مدد سے مثبت تبدیلیوں کی خواہش کی نشاندہی اُس مجوزہ اجلاس سے ہو رہی ہے جو آئندہ ہفتے کے روز جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اُس میں جاپان اور چین کے وزرائے خارجہ سمیت جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ بھی شریک ہوں گے۔ یہ گزشتہ تین برسوں میں اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ ہو گی۔

شی اور آبے نے گزشتہ برس مذاکرات کے دوران ایک ایسے پلان کے منصوبے پر اتفاق کیا تھا ، جس کا مقصد دونوں ملکوں دفاعی اہلکاروں سمیت دونوں کے بحری اور بری جہازوں کے مابین مواصلات کو بہتر بنایا ہے تاکہ دونوں ممالک کے دفاعی ارادوں کا ایک دوسرے کو صحیح اندازہ ہو سکے اور دونوں کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔ اسی طرح دوطرفہ تصادم کے امکانات کو رد کیا جا سکتا ہے۔ تاہم جمعرات 19 مارچ کو ہونے والی دوطرفہ بات چیت میں اس اسکیم پر عملدرآمد کے حتمی نظام الاوقات پر اتفاق نہ ہو سکا۔