1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ظلم و جبر میں اضافہ، رپورٹ

1 فروری 2020

جرمن وزارت خارجہ کی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3X8YS
China Uiguren in der Provinz Xinjiang
تصویر: AFP/G. Baker

ڈوئچے ویلے اور دو دیگر جرمن صحافتی اداروں نے جرمن وزارت خارجہ کی اس خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سن 2016 کے بعد سنکیانگ میں ایغور مسلمان اقلیت کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جرمن وزارت خارجہ نے یہ رپورٹ انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء ، مغربی ممالک کے سفارت خانوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی معلومات کی روشنی میں تشکیل دی ہے۔  چین میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں جرمن وزارت خارجہ نے یہ رپورٹ گزشتہ برس دسمبر میں تیار کی تھی۔
چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور کمیونٹی ترکی النسل مسلمان ہیں اور  ان کی زبان ترک زبان سے مماثلت رکھتی ہے۔ ایغور باشندے سنی مسلمان ہیں۔

China Xinjiang Dabancheng Uiguren Umerziehungslager
تصویر: Reuters/T. Peter


چین میں انسانی حقوق کے جائزے کی اس رپورٹ میں جرمن وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ سنکیانگ میں تقریباﹰ ایک کروڑ ایغور مسلمان آباد ہیں اور ان میں سے دس لاکھ افراد نظربند یا پھر چینی حکام کے حراستی مراکز اور کیمپوں میں قید ہیں۔ چین نے سن 2016 کے اواخر میں ایغور مسلمانوں کے لیے یہ مبینہ کیمپ تیار کیے تھے۔  اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کیمپوں میں ایغور برادری پر جنسی تشدد بھی کیا گیا اور جسمانی تشدد سے اموات بھی ہوئی ہیں۔
چین ان کیمپوں کو نظریاتی تعلیمی ادارے کہتا ہے، جہاں لائے جانے والے افراد کی نظریاتی طور پر تطہیر کی جاتی ہے۔ بیجنگ حکومت کا یہ بھی موقف رہا ہے کہ سنکیانگ میں پیش آنے والے بیشتر پر تشدد واقعات کی وجہ مسلمانوں کی آزاد ریاست کے حصول کی جدوجہد ہے۔

China | Uiguren | Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston


علاوہ ازیں اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین مصر، قزاقستان، ملائیشیا، پاکستان اور تھائی لینڈ پر دباؤ دے رہا ہے کہ چین سے فرار ہونے والے ایغور باشندوں کو واپس بھیجا جائے۔ رپورٹ کے مطابق چینی حکام ایغور سمیت دیگر مسلمان اقلیتوں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
ماضی قریب میں ناقدین کی جانب سے برلن حکومت پر تنقید کی جاتی تھی کہ وہ اپنے اقتصادی مفادات کی وجہ سے بیجنگ حکومت پر سنکیانگ میں پیش آنے والے واقعات پر کھل کر مذمت نہیں کر تی تھی۔ واضح رہے سیمنز اور فولکس واگن جیسی جرمن صنعت کی بڑی کمپنیوں کی فیکٹریاں سنکیانگ میں قائم ہیں۔ دسمبر میں مکمل ہونے والی یہ رپورٹ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرین و تارکین وطن کے لیے ہدایتی دستاویز کے طور پر تیار کی گئی ہے، تاکہ ان کو ایغور مسلمانوں کی جانب سے پناہ کی درخواست پر فیصلہ کرنے  میں مدد مل سکے۔
ع آ / ع ق (Naomi Conrad)

ایغوروں کے حق میں مظاہرہ، ہانگ کانگ پولیس کا طاقت کا استعمال

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں