1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا ہدف، بجلی کے لیے فیوژن عمل

12 اپریل 2019

فیوژن ری ایکٹر منصوبے سے وابستہ ایک سینیئر چینی سائنس دان نے کہا ہے کہ ان کا ملک سن 2040 تک فیوژن عمل کے ذریعے صاف بجلی کی پیداوار کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/3GhdM
Großbritannien Blackwater Mündung beim Atommeiler Bradwell-on-Sea
تصویر: DW/N. Martin

چین اپنے ٹھہرے ہوئے جوہری پروگرام کو تین برس روکے رکھنے کے بعد اب دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ چینی ریاست ہیفائی میں قائم ریاستی رصدگاہ کے مطابق چینی سائنس دان روایتی جوہری انشقاق یعنی فشن ری ایکشن کی بجائے غیرعمومی اور انتہائی طاقت ور فیوژن یعنی عمل ایتلاف کے ذریعے توانائی کے حصول کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ عمومی جوہری ری ایکٹر یورنیم ایٹم کو توڑ کر توانائی حاصل کرتے ہیں، تاہم فیوژن یعنی ایتلاف کے عمل میں دو ہائیڈروجن ایٹموں کو ملا تے ہوئے ہیلیم ایٹم میں تبدیل کر کے توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ ٹھیک وہ عمل ہے، جو سورج یا دیگر ستاروں پر جاری ہے۔

برطانيہ ميں دہائيوں بعد جوہری توانائی کے منصوبے کی منظور

چھ جوہری ری ایکٹروں کی تعمیر، بھارت معاہدے کے قریب تر

جوہری عمل ایتلاف کے صنعتی استعمال کو توانائی کے شعبے میں ایک انقلاب سے تعبیر کیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے حاصل ہونے والی بجلی اس عمل کے لیے درکار توانائی سے دس گنا زیادہ ہو گی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی تجارتی دستیابی میں کم از کم پچاس برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

چین نے ٹوکاماک کے نام سے آٹھ سو ترانوے ملین ڈالر کی لاگت سے ایک تنصیب قائم کی ہے، جس میں انتہائی بلند درجہ حرارت میں ہائیڈروجن کے ہم جا کو ابال کر پلازمہ میں تبدیل کیا جاتا ہے اور اس طرح انہیں آپس میں ملا کر ایتلاف کے عمل سے توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ تاہم یہ ابھی ابتدائی مراحل  میں ہے۔ اگر یہ تجربات کامیاب ہو جاتے ہیں تو انتہائی قلیل مقدار میں ایندھن درکار ہو گا اور اس سے پیدا ہونے والا تاب کار فضلہ نہ ہونے کے برابر ہو گا۔

جرمنی: سن 2038 کے بعد کوئلے سے بجلی نہیں بنائے گا

ہیفائی انسٹیٹیوٹ آف فزیکل سائنسز کے ادارہ برائے پلازمہ کے ڈائریکٹر زونگ یونتاؤ کے مطابق گو کہ اس ٹیکنالوجی کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز بہ دستور موجود ہیں، تاہم اس پروجیکٹ کے لیے چھ ارب یوان کی سرکاری مدد سے ایک نیا تعمیراتی منصوبہ زیر تکمیل ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’اب سے پانچ برس کے عرصے میں، ہم پہلا فیوژن ری ایکٹر تعمیر کرنا شروع کر دیں گے، جس کی تعمیر میں دس برس کا عرصہ لگ سکتا ہے اور سن 2040 کے قریب یہاں سے بجلی کی پیدوار کا عمل شروع ہو جائے گا۔‘‘

ع ت، ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)