1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتچین

چین کی 1.4 بلین آبادی بھی خالی پڑے گھروں کو نہیں بھر سکتی

23 ستمبر 2023

چین میں پراپرٹی مارکیٹ بحران کا شکار ہے۔ اس ملک میں اتنے زیادہ فلیٹ اور گھر بن چکے ہیں کہ اس کی تقریباً 1.4 بلین کی آبادی بھی خالی پڑے تمام اپارٹمنٹس کو بھرنے کے لیے ناکافی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4WjIk
کئی ماہرین کے مطابق خالی گھروں کی موجودہ تعداد تین ارب لوگوں کے لیے کافی ہے
کئی ماہرین کے مطابق خالی گھروں کی موجودہ تعداد تین ارب لوگوں کے لیے کافی ہےتصویر: CFOTO/picture alliance

چین کا پراپرٹی سیکٹر کبھی اس ملک کی معیشت کا مضبوط ستون تھا لیکن سن دو ہزار اکیس کے بعد سے یہ شعبہ سست روی کا شکار ہے۔ تب رئیل اسٹیٹ کی بڑی کمپنی 'چائنا ایور گرینڈ گروپ‘ کو نئے قرض فراہم کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور اس کمپنی نے خود کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا۔

اس ملک میں 'کنٹری گارڈن ہولڈنگز‘ جیسے بڑے نام  والے ڈویلپرز بھی ڈیفالٹ کے قریب ہیں اور دوسری جانب مارکیٹ میں نئے خریداروں کی بھی کمی ہے۔ چین کے قومی ادارہ شماریات (این بی ایس) نے اگست میں تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے تھے، جن کے مطابق تعمیر شدہ 648 ملین مربع میٹر ( سات بلین مربع فٹ) ایریا اس وقت بھی غیر فروخت شدہ ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے حساب کتاب کے مطابق اگر ہر گھر کا سائز اوسطا 90 مربع میٹر ہو تو، یہ جگہ 7.2 ملین گھروں کے برابر بنتی ہے۔ اس میں ان متعدد رہائشی منصوبوں کو شمار نہیں کیا گیا، جو پہلے ہی فروخت تو ہو چکے ہیں لیکن 'کیش فلو‘ کے مسائل کی وجہ سے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔

کئی ماہرین کے مطابق خالی گھروں کی موجودہ تعداد تین ارب لوگوں کے لیے کافی ہے
کئی ماہرین کے مطابق خالی گھروں کی موجودہ تعداد تین ارب لوگوں کے لیے کافی ہےتصویر: leungchopan/YAY/IMAGO

اسی طرح سن دو ہزار سولہ میں مارکیٹ کے اتار چڑھاو کی افواہوں کی بنیاد پر بڑی تعداد میں گھر خریدے گئے تھے اور وہ بھی ابھی تک خالی پڑے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگر ان سب کو شامل کیا جائے تو خالی پڑے مکانوں اور فلیٹس کا حصہ کافی زیادہ بنتا ہے۔

اس وقت کتنے مکان خالی ہیں؟

اس وقت چین میں کتنے گھر خالی پڑے ہیں؟ مختلف ماہرین اس کے مختلف جواب دیتے ہیں۔ کئی ماہرین کے مطابق خالی گھروں کی موجودہ تعداد تین ارب لوگوں کے لیے کافی ہے۔ تاہم قومی ادارہ شماریات کے اکیاسی سالہ سابق نائب سربراہ ہی کینگ نے انکشاف کیا ہے، ''یہ تین ارب والا  تخمینہ تھوڑا سا زیادہ ہو سکتا ہے لیکن 1.4 ارب لوگ شاید ان خالی گھروں کو بھر نہیں سکتے۔‘‘ ان کا یہ انٹرویو چائنا نیوز سروس کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔

ان کا یہ منفی موقف اُس حکومتی موقف کے بالکل برعکس ہے، جس میں کہا جاتا ہے کہ صورت حال کنٹرول میں ہے۔

 ہی کینگ کے اس تبصرے کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے، ''چین کی معیشت کے زوال کی پیشین گوئی کرنے والے ہر طرح کے تبصرے وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں لیکن، جو چیز زمین بوس ہوئی ہے، وہ ایسی بیان بازی ہے، نہ کہ چین کی معیشت۔‘‘

ا ا / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)

دس منزلہ بلڈنگ تعمیر کی گئی 28 گھنٹوں میں