1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: ہاتھیوں کا جھُنڈ طویل سفر کے بعد ’اپنے گھر‘ پہنچ گیا

11 اگست 2021

چین میں جنگلی ہاتھیوں کا ایک جھُنڈ تیرہ سو کلومیٹر کے طویل سفر کے بعد آخر کار جنوب مشرقی صوبے یوننان میں جنگلی حیات کے لیے محفوظ قرار دیے گئے علاقے میں پہنچ گیا۔ یہ ہاتھی چینی عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3yqV9
China | Bildergalerie Elefanten-Wanderung
تصویر: CHINA DAILY VIA REUTERS

چودہ ہاتھیوں پر مشتمل جنگلی ہاتھیوں کے اس جھُنڈکے محفوظ علاقے تک پہنچنے کی راہ میں آخری مشکل دریائے یوآن کا پُل عبور کرنا تھا۔یوننان صوبے کے حکام نے پیر کے روز بتایا کہ ہاتھیوں نے یہ مرحلہ بھی طے کر لیا۔

ان ہاتھیوں کی ’اپنے گھر محفوظ واپسی‘ یقینی بنانے کے لیے چینی حکام نے ایمرجنسی کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی تھی۔ اس کمیٹی نے جنگلی ہاتھیوں کو واپسی کی درست راہ دکھانے کے لیے تمام ممکن طریقے اختیار کیے۔ ہاتھیوں کی خاطر عارضی سڑکیں بنائی گئیں، برقی باڑوں کی تنصیب بھی کی گئی اور کئی مرتبہ انہیں راستے پر لانے کے لیے متعدد جگہوں پر دام بھی بچھایا گیا۔

China wilde Elefanten
ہاتھیوں کی واپسی یقینی بنانے کے لیے عارضی راستے بھی بنائے گئےتصویر: Hu Chao/AP/picture alliance

ہنگامی کمیٹی کے رکن یانگ یِنگیونگ نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہاتھیوں کے لیے راستے کی مکمل منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

یوننان کے صوبائی محکمہ جنگلات کے سربراہ وان یونگ کے مطابق ان 14 ہاتھیوں کو خوراک مہیا کرنے اور ان کے راستوں میں آنے والے علاقوں کے رہائشیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے حکام نے 25000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کر رکھے تھے جب کہ 1500 سے زائد گاڑیاں بھی انہی مقاصد کے لیے مختص کی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں ان جنگلی ہاتھیوں کے ایک سال پر محیط سفر کے دوران ان کے راستوں میں آنے والے علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ افراد کا انخلا بھی کیا گیا تھا اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے ادا کی گئی رقم بھی قریب پونے آٹھ لاکھ امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

جنگلی ہاتھی عوامی توجہ کا مرکز کیوں بنے؟

گزشتہ برس مارچ میں 16 ہاتھیوں پر مشتمل ایشیائی نسل کے جنگلی ہاتھیوں کا جھُنڈ شیشوانباننا میں اپنے مسکن سے نکلا اور 300 کلومیٹر دور جا کر یوننان صوبے کے شہر پیئیر کے قریب جنگلی حیات کے لیے محفوظ قرار دیے گئے علاقے میں جا بسا۔

چین میں ایشیائی نسل کے ہاتھی
چین میں ہاتھیوں کے شکار پر پابندی عائد ہےتصویر: ALY SONG/REUTERS

تاہم ایک ماہ بعد ہی اس گرہ کے 15 جنگلی ہاتھی پیئیر سے نکل کھڑے ہوئے اور 1300 کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ طے کر کے کونمینگ شہر کے نواح میں جا پہنچے۔

ان علاقوں میں نہ تو نایاب ایشیائی نسل کے یہ ہاتھی محفوظ تھے اور نہ ہی شہری۔ اس لیے ان کی واپسی عوامی توجہ کا مرکز بن گئی۔

چینی حکام کی کوششوں کے باعث شیشوانباننا میں ایشیائی ہاتھیوں کی تعداد 1978 کے مقابلے میں دو گنا ہو چکی ہے۔ چین میں ہاتھیوں کے شکار پر بھی پابندی عائد ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں تیزی سے پھیلتے ہوئے شہر، انفرا اسٹرکچر اور کمرشل کاشت کاری جیسے عوامل کے باعث جنگلی حیات شدید متاثر ہوئی ہے۔

ش ح /  ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)

چینی ہاتھی
تیرہ سو کلومیٹر طویل سفر کے دوران ہاتھیوں کو خوراک کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئیتصویر: ALY SONG/REUTERS