1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی دفاعی بجٹ میں غیر معمولی اضافہ

عاطف بلوچ5 مارچ 2014

چینی حکومت نے اپنے دفاعی بجٹ میں 12.2 فیصد کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ تین برس بعد پہلی مرتبہ عسکری مد میں یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1BKOn
تصویر: Reuters

چینی حکومت کی طرف سے عسکری بجٹ میں اس غیرمعمولی اضافے کو صدر شی جن پنگ کی طرف سے ایک واضح اشارہ قرار دیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں بیجنگ حکومت ایشیا اور بالخصوص متنازعہ سمندری گزرگاہوں میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کی کوششوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی ہے۔

China Nationaler Volkskongress
نیشنل پیپلز کانگریس کا یہ اجلاس دس روز تک جاری رہے گاتصویر: Reuters

بتایا گیا ہے کہ سن 2014 کے آئندہ مالی بجٹ میں دفاع کے شعبے میں 131.57 بلین امریکی ڈالرمختص کیے جائیں گے۔ اِس کے علاوہ ہائی ٹیک ہتھیاروں کی تیاری کے ساتھ ساتھ ساحلی اور فضائی دفاع کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ یوں چین کا حقیقی دفاعی بجٹ دو سو بلین ڈالر تک پھیل سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا کے بعد چین کا دفاعی بجٹ سب سے زیادہ ہے۔ اندازوں کے مطابق 2014ء کے مالی سال میں امریکی دفاعی بجٹ 526.8 بلین ڈالر کا ہو سکتا ہے۔

بدھ کو بیجنگ میں شروع ہونے والے سالانہ پارلیمانی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم لی کیچیانگ نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جہاں سخت کریک ڈاؤن شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وہاں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا کر مختلف شہروں کی بالائی فضا کو بہتر کیا جائے گا۔ نیشنل پیپلز کانگریس کے اس دس روزہ اجلاس کے دوران بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی کو بھی پرکھا جائے گا۔

پہلے دن کی کارروائی میں وزیر اعظم لی نے آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی اہداف کو بیان کیا۔ چینی حکومت نے اقتصادی ترقی میں نمو کا ہدف 7.5 فیصد رکھا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں بھی اقتصادی ترقی کا ہدف اتنا ہی رکھا گیا تھا۔ اس مرتبہ اس میں اضافہ نہ کرنے پر کچھ مبصرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ شائد چین کی نئی حکومت بھی معاشی و سماجی اصلاحات کرنے کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ تاہم وزیر اعظم لی نے بدھ کے دن کہا کہ اصلاحات ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہیں۔

آسٹریلوی شہر سڈنی میں قائم Lowy انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سکیورٹی تجزیہ نگار رورَی میڈکلف کا کہنا ہے کہ چینی دفاعی بجٹ میں یہ اضافہ اس کے ہمسایہ ممالک بالخصوص جاپان کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اندازے غلط ثابت ہو گئے ہیں کہ صدر جن پنگ دفاعی اخراجات کو بڑھانے کے بجائے ڈومیسٹک ڈویلپمنٹ پر توجہ مرکوز کریں گے۔ میڈکلف کے بقول ایسے اندازے لگانے والے لوگوں نے علاقائی سطح پر طاقت جمع کرنے کے چین کے عزائم کو کم اہم قرار دیا تھا۔ جاپان نے بھی چین کی جانب سے دفاعی بجٹ میں غیر معمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

چین اور جاپان دونوں ہی بحیرہ مشرقی چین کے متنازعہ جزائر کو اپنی ملکیت قرار دیتے ہیں۔ قدرتی وسائل سے مالا مال یہ جزائر ان ممالک کے مابین کشیدگی کا باعث چلے آ رہے ہیں۔ تائیوان،فلپائن، ویت نام،ملائیشیا اور برونائی بھی بحیرہ مشوقی چین کی سمندری حدود کے حوالے سے چین کے ساتھ اختلاف رکھتے ہیں۔بحیرہ مشرقی چین کو بحر الکاہل کے آرپار میں ایک اہم تنازعہ خیال کیا جاتا ہے۔

Xi Jinping
چینی صدر شی جن پنگ کے دور اقتدار میں یہ پہلا بجٹ پیش کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/Afp/Jewel Samad

جب سے امریکا نے ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانا شروع کیے ہیں، چین نے بھی مستقبل میں کسی غیر معلوم خوف کو محسوس کرتے ہوئے عسکری حوالوں سے اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانا شروع کر دیا ہے۔ اب چین نئی آبدوزیں، بحری جنگی جہاز، اینٹی شپ بیلاسٹک میزائل اور دفاع کے شعبے میں دیگر کئی منصوبہ جات پر کام کر رہا ہے۔

بیجنگ حکومت کی طرف سے عسکری شعبے میں اس سرمایا کاری پر جہاں علاقائی اور عالمی طاقتوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، وہیں چین کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ صرف دفاعی صلاحتیوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے اور دنیا کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔