1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کافکا کی تماثیل اردو میں، خصوصی سلسلہ: کنوارے کی بدقسمتی (9)

29 مارچ 2019

ڈوئچے ویلے اردو کی طرف سے اپنے ادب دوست قارئین کے لیے شروع کیے گئے معروف جرمن ادیب فرانز کافکا کی دس بہت مشہور تماثیل کے ہفتہ وار اردو تراجم شائع کرنے کے خصوصی سلسلے کی نویں کڑی۔

https://p.dw.com/p/3Fub0
Franz Kafka Memory and Tolerance Museum in Mexico City
میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی کے ایک میوزیم میں لگی فرانز کافکا کی ایک تصویرتصویر: dapd

کنوارے کی بدقسمتی

(فرانز کافکا کی ایک تمثیل، جرمن سے براہ راست اردو میں)

کنوارے رہنا بھی کتنا برا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ کوئی شام گزارنے کے خواہش مند کسی بوڑھے آدمی کے طور پر انسان کو اپنے وقار کو بمشکل قائم رکھتے ہوئے دعوت کے لیے درخواست کرنا پڑتی ہے، وہ بیمار ہو جائے تو اسے کئی ہفتوں تک کونے میں لگے اپنے بستر سے کمرے کے خالی پن کو ہی دیکھتے رہنا پڑتا ہے۔

اسے دوسروں کو ہمیشہ گھر کے مرکزی دروازے پر ہی الوداع کہنا پڑتا ہے اور ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ وہ تیزی سے سیڑھیاں چڑھتا ہوا اپنی بیوی کے ساتھ اوپر جائے، اس کے کمرے میں صرف ایسے دروازے ہوتے ہیں جن کے پیچھے دوسرے لوگوں کی رہائش گاہیں ہوتی ہیں اور وہ اپنا رات کا کھانا ایک ہاتھ میں پکڑے ہوئے گھر لوٹتا ہے۔

اسے دوسروں کے بچوں کی تعریفیں کرنا پڑتی ہیں لیکن اس دوران وہ گفتگو کرتے کرتے یہ بھی نہیں کہہ سکتا، ’’میرے اپنے کوئی بچے نہیں ہیں۔‘‘ اس کے لڑکپن کی یادوں میں جو ایک یا دو کنوارے کبھی رہے ہوتے ہیں، وہ اپنے طور پر انہی کی طرح دکھائی دینے اور انہی جیسے رویے کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

پھر ایسا ہی ہو گا، کہ وہ واقعی آج اور آج کے بعد بھی سچ مچ کہیں کھڑا ہو گا، اپنے جسم اور سچ مچ کے سر کے ساتھ، اور اپنے ماتھے کے ساتھ بھی، اور اس ہاتھ کے ساتھ بھی جس کی ہتھیلی وہ اپنے ماتھے پر پٹخ سکے۔

مصنف: فرانز کافکا

مترجم: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں