1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کبھی نہ ہارنے والا بھی ہار گیا: نکی لاؤڈا انتقال کر گئے

مقبول ملک مارکو لانگر / ع ا
21 مئی 2019

نکی لاؤڈا جب بات کرتے ہوئے لیجنڈ کا لفظ استعمال کرتے تھے، تو ان کی جرمن زبان کا آسٹرین لہجہ انتہائی واضح ہوتا تھا۔ساتھ ہی انہیں یہ علم بھی ہوتا تھا کہ لیجنڈ کیا ہوتا ہے۔ وہ خود بھی موٹر ریسنگ کی دنیا کے ایک لیجنڈ تھے۔

https://p.dw.com/p/3Io8m
تصویر: picture-alliance/APA/H. K. Techt

موٹر ریسنگ کی دنیا میں جب کوئی ڈرائیور کسی بہت تیز رفتار گاڑی میں کسی مقابلے میں حصہ لیتا ہے، تو یہ مقابلہ کسی ایسے ٹریک پر منعقد ہو رہا ہوتا ہے، جسے عرف عام میں سرکٹ کہتے ہیں اور سبھی ڈرائیوروں کو اس سرکٹ پر راؤنڈز یا چکروں کی ایک خاص تعداد مکمل کرنا ہوتی ہے۔

1979ء میں جب نکی لاؤڈا نے یہ کہا تھا، ’’بس، میں اب دائروں میں بہت گاڑی چلا چکا،‘‘ تو وہی وہ لمحہ تھا جب انہوں نے فارمولا ون موٹر ریسنگ کے ’کِنگز کلاس‘ کہلانے والے مقابلوں کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیا تھا۔

نکی لاؤڈا تین مرتبہ فارمولا ون موٹر ریسنگ کے عالمی چیمپئن رہے تھے، ایک بار وہ ریس کے دوران ایک انتہائی خطرناک حادثے میں تقریباﹰ موت کے منہ میں جا کر معجزانہ طور پر واپس لوٹے تھے اور ان کے جسم کا کافی زیادہ حصہ بری طرح جل گیا تھا۔

آگ کے ان شعلوں کے نشان ان کے جسم اور چہرے پر آخری وقت تک موجود تھے۔ اپنی تیسری عالمی چیمپئن شپ انہوں نے اس حادثے کے بعد دوبارہ اپنا کیریئر بحال کرتے ہوئے جیتی تھی۔

Deutschland Motorsport Nürburgring Niki Lauda Unfall 1976
1976ء میں جرمنی میں نیوربرگ رنگ کے سرکٹ پر نکی لاؤڈا کی گاڑی کو پیش آنے والے حادثے کی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa

نکی لاؤڈا کا پورا نام آندریاز نکولاؤس لاؤڈا تھا اور نکی لاؤڈا انہیں پوری دنیا پیار سے پکارتی تھی۔ وہ صرف ایک بہت کامیاب اور شاندار کھلاڑی ہی نہیں بلکہ ایک انتہائی کامیاب بزنس مین بھی تھے۔ انہوں نے کئی فضائی کمپنیوں کی بنیاد بھی رکھی، کئی مرتبہ انہیں ہوش ربا نقصانات ہوئے، وہ حالات کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور بھی ہوئے لیکن وہ گرنے کے بعد ہر بار دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کے عادی تھے۔

Niki Lauda Laudamotion
نکی لاؤڈا، ایک سے زائد فضائی کمپنیوں کے بانی مالک: لاؤڈا ایئر سے لاؤڈاموشن تکتصویر: Reuters/L. Foeger

اسی لیے ان کے انتقال پر بہت سے ماہرین اور ان کے قریبی دوست صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ موت کسی کو معاف نہیں کرتی۔ وہ جو کبھی کسی سے نہیں ہارا تھا، جس نے کبھی شکست تسلیم نہیں کی تھی، وہ بھی ہار گیا۔ پیدائشی طور پر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے تعلق رکھنے والے نکی لاؤڈا 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

گزشتہ برس موسم گرما میں نکی لاؤڈا کے ایک پھیپھڑے کی پیوند کاری بھی ہوئی تھی اور اس کے بعد سے ہی ان کی صحت خراب رہنے لگی تھی، وہ دوبارہ کبھی پوری طرح صحت یاب نہ ہو سکے۔ انہوں نے اپنی 70 ویں سالگرہ اس سال 22 فروری کو منائی تھی۔ کل پیر 20 مئی کو نکی لاؤڈا کا انتقال ہو گیا۔

انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ اور پانچ بچے چھوڑے ہیں۔ جرمنی اور آسٹریا میں کھیلوں کے شعبے سے وابستہ شخصیات اور موٹر ریسنگ کی دنیا کے بین الاقوامی حلقے ان کے انتقال پر انتہائی افسردہ ہیں۔ وہ جو ہر طرح کے مشکل حالات سے ہمیشہ بچ نکلتا تھا، وہ بھی موت کے آگے ہار گیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں