1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی اور بلوچستاں میں امن عامہ کی خراب صورتحال، پارلیمانی تحقیقات شروع

6 ستمبر 2011

حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی مخالفت کے باوجود کراچی اور بلوچستان میں امن عامہ کی خراب صورتحال کی وجوہات جاننے کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے وفاقی وزیر خورشید شاہ کو کمیٹی کا چیئر مین منتخب کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/12Txq
تصویر: AP

بدھ کے روز اسلام آباد میں اس کمیٹی کے پہلے اجلاس میں قواعد و ضوابط کی تیاری کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی زائد حامد اور مسلم لیگ (ق) کے ریاض حسین پیر زادہ پر مشتمل دو رکنی سب کمیٹی قائم کر دی گئی۔ اس سترہ رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہے۔ کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ کسی حکومتی رکن کو اس کمیٹی کا سربراہ نہیں ہونا چاہیے۔

کمیٹی کے نو منتخب چیئر مین سید خورشید شاہ نے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی نمائندہ پارلیمان میں مقررہ مدت کے اندر اندر ایسے حقائق سامنے لائے جائیں گے، جو عوامی جذبات کے ترجمان ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے قواعد و ضوابط کی تیاری کے بعد انہیں منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا اور اگر ان میں کسی تبدیلی کی ضرورت محسوس ہوئی تو پارلیمنٹ سے اس کی اجازت بھی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کی تیاری کمیٹی کے آئندہ اجلاس یعنی بارہ ستمبر سے قبل مکمل کر لی جائے گی۔

پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی کے حالات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت شروع ہونے کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے بھی اسی مسئلے کی تحقیقات کیے جانے سے متعلق ممکنہ قانونی پیچیدگیوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا، ’’ہم حقائق جانیں گے کہ کراچی اور بلوچستان میں خرابی کی وجوہات کیا ہیں۔ میں وزارت قانون کو لکھوں گا کہ اس مقدمے میں از خود نوٹس سپریم کورٹ نے تو لے رکھا ہے تو کیا ہم اس پر بیٹھ پر کوئی بات کر سکتے ہیں۔ یہ ایڈوائس میں لوں گا، مگر اس کے ساتھ بلوچستان کا مسئلہ بھی ہے، جس پر یہ کمیٹی کام شروع کرے گی۔‘‘

Pakistan Gewalt Karachi Flash-Galerie
کراچی میں سکیورٹی کی صورتحال پر فوج نے بھی اظہار تشویش کیا ہےتصویر: AP

کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال سے متعلق خصوصی کمیٹی کے قیام کا اعلان گزشتہ اگست میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں متفقہ طور پر کیا گیا تھا۔ اس کمیٹی کو کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحا ل کی وجوہات جاننے اور ان کے تدارک کے لیے اپنی سفارشات مرتب کر کے دو ماہ کے اندر اندر وفاقی پارلیمان میں پیش کرنا ہیں۔

دوسری جانب بعض حلقے اس کمیٹی کے قیام کو محض عوام اور سپریم کورٹ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف بھی قرار دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور تحریک انصاف کے ایک رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں شامل ارکان کی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے یہ غیر مؤثر ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’اس کی ساکھ پہلے ہی سے بڑی مشکوک ہوگئی ہےکیونکہ یہ لوگ، یعنی ایم کیو ایم، اے این پی، پیپلز پارٹی اور جو دوسری ایسی سیاسی جماعتیں ہیں، جو کہ بھتے کے کاروبار میں ملوث ہیں، جب ان کے نمائندے خود اس کمیٹی میں بیٹھیں گے توکون سی درست رپورٹ ہے، جو منظر عام پر آئے گی۔‘‘

ایسے ہی اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اگر نیت صاف ہو تو منزل کا راستہ مل ہی جاتا ہے اور اگر شفاف طریقے سے کام کیا جائے تو پھر اس کا نتیجہ بھی ضر ور نکلتا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں