1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: قبرستان اور سردخانے بھر گئے

افسر اعوان23 جون 2015

پاکستان میں شدید گرمی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ سات سو گئی ہے۔ متاثرہ لوگوں کے لیے نہ صرف علاج معالجے کی سہولتیں ناکافی پڑ رہی ہیں بلکہ ہلاک شدگان کے لیے سرد خانوں اور قبرستانوں میں بھی جگہ ختم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fm0w
تصویر: Reuters/A. Soomro

گزشتہ تین روز کے دوران بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے سبب پیرا ملٹری فورس کی طرف سے شہر کی گلیوں میں ایمرجنسی میڈیکل کیمپس قائم کیے جا رہے ہیں۔ قریب دو کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی میں شدید گرمی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ناکافی طبی سہولتوں کے باعث سندھ کی صوبائی حکومت بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔ پاکستان کا کمرشل حب کہلانے والے شہر کراچی کو بجلی کی فراہمی کی ذمہ دار پرائیویٹ کمپنی کراچی الیکٹرک یا ’کے الیکٹرک‘ بھی عوامی غیض وغضب کی زد پر ہے۔

قبرستانوں اور سرد خانوں میں جگہ کم پڑتی ہوئی

کراچی میں فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کی طرف سے چلائے جانے والے سرد خانوں میں گزشتہ تین روز کے دوران ایسے 400 لوگوں کی لاشیں لائی گئی ہیں جو گرمی کے سبب پیدا ہونے والے مسائل سے انتقال کر گئے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہمارے سرد خانے اپنی انتہائی گنجائش کے قریب کام کر رہے ہیں۔ ہم لوگوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اس گرمی میں جتنی جلد ممکن ہو سکے، اپنے پیاروں کی تدفین کریں۔‘‘

ایدھی فاؤنڈیشن کی طرف سے چلائے جانے والے سرد خانوں میں گزشتہ تین روز کے دوران 400 لوگوں کی لاشیں لائی گئیں
ایدھی فاؤنڈیشن کی طرف سے چلائے جانے والے سرد خانوں میں گزشتہ تین روز کے دوران 400 لوگوں کی لاشیں لائی گئیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

کراچی کے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک جناح ہسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں گرمی کے سبب 200 سے زائد مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔ جناح ہسپتال کے ایمرجنسی شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق، ’’بعض لوگوں کو مردہ حالت میں لایا گیا جبکہ بقیہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔ ابھی بھی یہاں مریضوں کی آمد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔‘‘

رینجرز کی طرف سے ایمرجنسی طبّی کیمپس

کراچی میں امن و امان کے لیے تعینات پیراملٹری فورس رینجرز نے لوگوں کو ابتدائی طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے شہر کے مختلف حصوں میں میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق ان کیمپوں میں لوگوں کو پانی کی کمی سے بچانے والے نمکیات فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کیمپس میں لوگوں کو پینے کے لیے پانی بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔

گرمی کی شدت میں کمی متوقع

کراچی میں عام طور پر موسم گرما کے دوران درجہٴ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے لیکن گزشتہ چند دنوں کے دوران اس شہر میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی تک پہنچ گیا۔ تاہم محکمہٴ موسمیات کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں جلد ہی کمی متوقع ہے۔ میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر غلام رسول نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم توقع کر رہے ہیں کہ آج شب سے سمندری ہوا چلنا شروع ہو جائے گی۔ مون سون بارش کا سسٹم سندھ کے ساحل میں داخل ہونے سے کراچی شہر میں بارش ہو گی، جس سے درجہٴ حرارت بھی نیچے آ جائے گا۔‘‘