1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کسی دہشت گردانہ سرگرمی سے کبھی تعلق نہیں رہا، گوپال سنگھ

عبدالستار، اسلام آباد
29 نومبر 2018

بھارتی ذرائع ابلاغ میں تنقید کا نشانہ بننے والے پاکستانی سکھ سردار گوپال سنگھ چاؤلہ نے خود پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا کسی دہشت گردانہ سرگرمی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

https://p.dw.com/p/39AFK
Gopal Singh Chawala - CEO Pakistan Sikh Council
تصویر: Facebook/Pakistan Sikh Council

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے گوپال سنگھ چاؤلہ نے جو پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین بھی ہیں اور جن کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے، کہا کہ وہ نہ ہی دہشت گردی پر یقین رکھتے ہیں اور نہ انہوں نے کبھی مسلح جدوجہد کی بات کی ہے: ’’میں خالصتان تحریک کا حامی ہوں لیکن ہم پر امن طریقے سے اپنے لیے ایک الگ وطن چاہتے ہیں۔ جس طرح مسلمانوں کا ایک علیحدہ وطن ہے۔ ہندوؤں کا ایک علیحدہ وطن ہے بالکل اسی طرح ہمارا بھی ایک علیحدہ وطن ہونا چاہیے۔ ہم ثقافت، رسم و رواج اور مذہب کے لحاظ سے بالکل ایک مختلف قوم ہیں۔ ہم ہندوؤں سے بالکل مختلف ہیں لیکن کیونکہ امن کی بات چل رہی ہے، پیار ومحبت کی بات چل رہی ہے، دونوں ممالک قریب آرہے ہیں اور بھارت کی حکومت نے ستر سال میں پہلی مرتبہ کوئی ایک ایسا کام کیا ہے جو سکھوں کے لیے اچھا ہے تو میں اس موقع پر کوئی منفی بات نہیں کہنا چاہتا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے اور ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں کہ کرتار پور میں راہداری کے افتتاح کے موقع پر خالصتان کے کوئی بینرز آویزاں کیے گئے: ’’بھارتی ذرائع ابلاغ کا یہ بالکل بے بنیاد پراپیگنڈا ہے کہ وہاں اس طرح کے بینرز لگائے گئے۔ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ وہ اپنے اس الزام کو ثابت کریں۔ یہ سکھوں کے لیے خوشی کا مقام تھا کہ ان کے ستر سال کا خواب پورا ہورہا ہے اور بھارتی ذرائع ابلاغ اس موقع پر مختلف الزامات لگا کر ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔  کبھی کہتے ہیں کہ میں دہشت گرد ہوں، کبھی پوچھتے ہیں کہ میں نے آرمی چیف کو گلے کیوں لگایا۔ وہ میرے ملک کا فخر ہیں، وہ پاکستان کی جان ہیں۔ میں اپنے ملک کے آرمی چیف سے گلے ملا ہوں، کوئی اسرائیلی آرمی چیف سے تو نہیں ملا۔‘‘
واضح رہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے سردار گوپال سنگھ پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں بھارتی پنجاب میں ہونے والے ایک گرینیڈ حملے میں ملوث ہیں۔گوپال سنگھ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہی: ’’بھارتی ذرائع ابلاغ کہتے ہیں کہ میں نے ہتھیار بھیجے یا بم بھیجے۔ میں کہتا ہوں کہ میں پرساد بھیج سکتا ہوں، مقدس پانی بھیج سکتا ہوں لیکن میرا ہتھیاروں یا دہشت گردی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا اور نہ میں دہشت گردی پر یقین رکھتا ہوں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ذرائع ابلاغ لاکھ ان پر دہشت گردی کے الزامات لگائیں، اس سے ان کی ذات پر کوئی فرق نہیں پڑتا: ’’میں جی بہت خوش ہوں کہ پنجاب کے لوگوں کے درمیان میل میلاپ بڑھ رہا ہے۔ آزادی کے وقت اتنا سندھ، یوپی، سی پی یا کوئی اور علاقہ متاثر نہیں ہواجتنا نقصان پنجاب کا ہوا۔ آج پنجاب کے لوگ آپس میں محبتیں بانٹ رہے ہیں۔ سکھوں کے تاریخی خواب پورے ہو رہے ہیں اور اس کا سارا کریڈٹ عمران خان، آرمی چیف اور سدھو بھائی کو جاتا ہے۔ میں ذرائع ابلاغ کو کہتا ہوں کہ میں تو ایک چڑیا کو بھی مارنے کا تصور نہیں کر سکتا تو میں کیسے یہ چاہ سکتا ہوں کہ کہیں کوئی انسان مارا جائے۔‘‘
کراچی میں آرام باغ سکھ گوردوارے کے نگراں سردار ہیرا سنگھ بھی گوپال چاؤلہ پر لگنے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے سردار ہیرا سنگھ نے کہا، ’’پاکستان نے یہ راہداری کھول کر دنیا بھر کے سکھوں کا دل جیت لیا ہے۔ جرمنی، یوکے، یو ایس اورکینیڈا سمیت دنیا بھر کے سکھ اس افتتاح پر خوش ہیں، جس سے بھارت کو تکلیف ہورہی ہے۔ اس لیے وہ سردار گوپال پر اس طرح کے الزامات لگارہا ہے۔ گوپال ایک سیدھا سادہ انسان ہے اور اس کے خلاف الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سکھ کمیونٹی ان الزامات کی سخت مذمت کرتی ہے۔‘‘

Pakistan Eröffnung des  Kartarpur-Korridors
گوپال سنگھ چاؤلہ کے مطابق کرتارپور راہداری کھولنے کا کریڈٹ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ بھارتی سیاستدان اور اسٹار نوجوت سنگھ سدھو کو بھی جاتا ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
Öffnung Kartarpur-Korridor zwischen Indien und Pakistan
گوپال سنگھ کے مطابق ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں کہ کرتار پور میں راہداری کے افتتاح کے موقع پر خالصتان کے کوئی بینرز آویزاں کیے گئے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali