1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر پر سکیورٹی کونسل کی دوسری میٹنگ

17 دسمبر 2019

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے چین کی درخواست پر منگل کے روز ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3UwpW
UN-Sicherheitsrat | Nahost-Sitzung
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Altaffer

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کونسل کے ارکان کے درمیان یہ میٹنگ بند کمرے میں ہوگی۔ اسی طرح کی ایک میٹنگ رواں برس اگست میں ہو چکی ہے۔ اگست کی میٹنگ اُس وقت طلب کی گئی تھی جب مودی حکومت نے کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئینی دفعہ 370 کو ختم کیا تھا۔ یہ میٹنگ بھی پاکستان کی درخواست پر چین نے طلب کروائی تھی۔

 12 دسمبر کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سکیورٹی کونسل کے نام ایک خط میں کشمیر میں ممکنہ طور پر کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور اسی کے پس منظر میں چین نے یہ میٹنگ طلب کی ہے۔

روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے سکیورٹی کونسل کو تحریرکیا تھا کہ صورتحال کی سنگینی اور کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشے کے پیش نظر چین پاکستان کی درخواست کو آواز دینا چاہتا ہے اور جموں کشمیر کی صورتحال پر کونسل کی بریفنگ کی درخواست کرتا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں خارجہ امور کے ماہر سینیئر صحافی پرونائے شرما کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس طرح کی میٹنگ سے کسی بھی طرح کے نتائج سامنے نہیں آئے اور یہ میٹنگ بھی ماضی کے اجلاس جیسی ہو گی۔ ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات کرتے ہوئے پرونائے شرما کہتے ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر عالمی برادری بھارت پر اب تک کوئی خاص دباؤ نہیں ڈال سکی ہے لیکن یہ درست ہے کہ بعض امریکی اداروں نے کچھ سوال ضرور اٹھائے ہیں۔

BG Jahresrückblick 2019
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ابھی تک سخت پابندیوں کا نفاذ ہےتصویر: Reuters/D. Ismail

سواراج پارٹی کے رہنما اور بھارت کے معروف دانشور یوگیندر یادو کہتے ہیں کہ وہ ابھی چند روز پہلے ہی کشمیر کا دورہ کرکے واپس آئے ہیں اور جو کچھ بھی وہاں دیکھا وہ بہت افسوس ناک ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے یوگیندر یادو نے مزید کہا کہ حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کے بارے میں جو اعلان کیا تھا، اب سب کچھ اس کے برعکس ہورہا ہے۔

یوگیندر یادو نے معروف صحافی پرتاپ بھانو مہتا کے ایک مضمون کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے لکھا تھا کہ حکومت سوچتی ہے کہ ان اقدمات (دفعہ 370 کا خاتمہ) سے کشمیر کو بھارت جیسا کر دیا جائے گا لیکن خدشہ یہ بھی کہ کہیں بھارت کی صورتحال کشمیر جیسی نہ ہوجائے، جیسا کہ آج کل وہاں ہورہا ہے۔

سرینگر کے صحافی الطاف حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت سی پابندیوں کے سبب کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری بطور قوم اپنے آپ کو اس وقت شکست خوردہ اور مایوسی کا شکار ہے۔ الطاف حسین کہتے ہیں کہ طاقت کے استعمال کے باوجود کشمیری قوم بھارتی حکومت کے فیصلوں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔

بھارتی کریک ڈاؤن سے کشمیر میں مذہبی آزادی بھی متاثر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں