1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم عمر مہاجرین ہائی اسکول ختم ہونے تک سویڈن میں رہ سکیں گے

انفومائگرینٹس
11 جون 2018

سویڈش حکومت نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مہاجر بچے بالغ ہونے کی عمر تک اسکول میں تعلیم مکمل کر سکیں گے اور اس دوران ملک میں قیام بھی کر سکیں گے۔ تاہم یہ قانون سویڈن کی سیاست میں اختلافات کو ہوا دے سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zGcd
Schweden Integration von Migranten Schulunterricht
تصویر: Getty Images/D. Ramos

مہاجرین کے حوالے سے خبریں فراہم کرنے والے یورپی ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق سویڈش پارلیمان کی جانب سے حال ہی میں منظور کیا جانے والا یہ قانونی بِل نابالغ تارکین وطن کو ہائی اسکول تک تعلیم مکمل کرنے کے عرصے تک ملک میں قیام کرنے کی اجازت دے گا۔

 سویڈن کی حکومت کی جانب سے یہ اقدام اُس وقت اٹھایا گیا ہے جب ملکی ایجنسی برائے مہاجرین بعض کم عمر مہاجرین کی پناہ کی در‌خواستوں پر اُن کے بالغ ہونے سے قبل عمل درآمد نہیں کر سکی۔

سویڈن میں تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل درآمد ہونے میں اوسطاﹰ ایک سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ کچھ مہاجرین ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسی ایک برس کی مدت میں بلوغت کی عمر کو پہنچتے ہیں یعنی اٹھارہ سال کے ہو جاتے ہیں۔

سویڈن کی پارلیمنٹ میں یہ قانونی مسودہ ایک سو چھیاسٹھ ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ بِل کی مخالفت میں ایک سو چونتیس ووٹ آئے جبکہ اڑتالیس اراکین پارلیمان نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔

Schweden Integration von Migranten Sport
تصویر: Getty Images/D. Ramos

سویڈن میں سوشل ڈیموکریٹس اور گرینز نے اس بِل کی حمایت کی تھی جبکہ اعتدال پسندوں اور ’سویڈن ڈیموکریٹس‘ نے اس کی مخالفت کی تھی۔

گرینز جماعت کی رکن ماریا فرم نے ٹی ٹی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں سیاسی ذمہ داری لینا ہو گی۔ پناہ کے متلاشی افراد کو اس وجہ سے مشکل میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ سویڈش حکام اُن کی درخواستوں پر  بروقت عمل نہیں کر سکے تھے۔‘‘

تاہم اس قانون نے سویڈن میں عام انتخابات سے محض تین ماہ قبل سینٹر رائٹ اتحاد کے مابین پیدا ہونے والی خلیج کو نمایاں کر دیا ہے۔ آئندہ الیکشن میں مہاجرت ہی سب سے زیادہ زیر بحث موضوع رہے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سویڈن میں سن 2012 سے لے کر اب تک پناہ کی چار لاکھ کے قریب درخواستیں درج ہوئی ہیں۔