1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا سے نمٹنے میں کوتاہیاں کہاں ہوئیں؟

20 مئی 2020

عالمی ادارہ صحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ۱۹۴ رکن ممالک نے ایک قرارداد میں کورونا وائرس کی وبا سے متعلق ’آزاد اور غیرجانبدار‘ تحقیقات کرانے پر اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3cUmz
Schweiz Genf WHO Treffen | Tedros Adhanom Ghebreyesus
تصویر: picture-alliance/Xinhua/WHO

منگل کو یہ قرارداد یورپی یونین نے پیش کی اور اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ یورپی یونین نے کہا کہ اس وبا کی روک تھام کے حوالے سے دنیا میں کافی سوالات ہیں لیکن ساتھ ہی يہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں عالمی ادارہ صحت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک بیان میں یورپی یونین نے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ بند کرنے کی مخالفت کی اور کہا، 'یہ وقت ساتھ کھڑے رہنے کا ہے، نہ کہ ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے اور کیثرالجہتی تعاون کو نقصان پہنچانے کا۔‘

قرارداد میں ابھی یہ واضح نہیں کہ تحقیقات کب شروع ہوں گی۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریسس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کا ادارہ 'جلد از جلد‘ تحقیقات کا خیر مقدم کرے گا۔ منگل کو انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے 'عالمی تعاون کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں،‘ لیکن ان کا ادارہ اس بیماری کے خلاف دنیا کی رہنمائی جاری رکھے گا۔ اس موقع پر انہوں نے تمام رکن ممالک کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور امریکی صدر کی حالیہ دھمکیوں کو بظاہر نظرانداز کیا۔

کورونا کے خلاف جنگ: سویڈن کی حکمت عملی مختلف

امریکا ڈبلیو ایچ او کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے۔ تاہم اپریل کے وسط سے صدر ٹرمپ نے یہ امداد روک دی ہے۔ اس ہفتے صدر ٹرمپ نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر عالمی ادارہ صحت  نے اگلے تیس دن میں بنیادی اصلاحات نہ کیں تو امریکا ادارے کی فنڈنگ مستقل طور پر بند کر دے گا۔ صدر ٹرمپ کا الزام ہے کہ عالمی ادارہ صحت چین کے ہاتھوں میں 'کٹھ پتلی‘ بن کر رہ گیا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام میں بُری طرح ناکام رہا ہے۔

چین ان الزامات کو رد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس معاملے میں شروع سے 'شفافیت اور ذمہ داری‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔

جرمنی، روس اور آسٹریلیا سمیت کئی ملکوں کے رہنماؤں نے عالمی ادارہ صحت کی بھرپور حمایت کی ہے اور صدر ٹرمپ کی دھمکیوں پر اظہار افسوس کیا۔ لیکن بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی یہ وبا دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں کیسے پھیل گئی اور اس سے آئندہ کے لیے کیا سبق سیکھا جا سکتا ہے۔

ش ج / ع س (اے پی، رائٹرز)