1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی

14 مارچ 2020

بھارتی دارالحکومت میں ’آل انڈیا ہندو یونین‘ نے کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب پینے کی ایک خصوصی پارٹی کا اہتمام کیا، جس میں کم ازکم دو سو ہندو افراد شریک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/3ZQNi
Indien Kuhurin gegen die Corona-Krise
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

بھارت میں کچھ ہندو گروپوں کا اصرار ہے کہ گائے کا پیشاب طبی لحاظ سے فائدہ مند ہے، اس لیے اسے پینے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔ ہندو مت میں گائے کو مقدس قرار دیا جاتا ہے اور یہی وجہ سے کہ کچھ قدامت پسند ہندوؤں میں اس طرح کے فرسودہ خیالات رائج ہیں۔ تاہم طبی ماہرین بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ گائے کا پیشاب کینسر یا کسی دوسری بیماری کا علاج ثابت ہو سکتا ہے۔

نئی دہلی میں اس پارٹی کا اہتمام کرنے والی 'آل انڈیا ہندو یونین‘ کے منتظمین نے کہا ہے کہ اسی طرح کی پارٹیاں دیگر بھارتی شہروں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔ یہ پارٹی 'آل انڈیا ہندو یونین‘ کے نئی دہلی میں واقع صدر دفتر میں منعقد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود تبلیغی اجتماع میں لاکھوں زائرین جمع

اس پارٹی میں شریک ہونے والے اوم پرکاش نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا، ''ہم گزشتہ اکیس برسوں سے گائے کا پیشاب پیتے آ رہے ہیں اور ہم گائے کے گوبر سے نہاتے بھی ہیں۔ ہمیں کبھی بھی انگریزی دوا لینے کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔‘‘

’آل انڈیا ہندو یونین‘ کے سربراہ چکراپانی مہاراج نے اس تقریب کے دوران کورونا وائرس کے فرضی کیریکیچر (خاکے) کے ساتھ ایک تصاویر بھی بنوائی، جن میں وہ گائے کے پیشاب کا پیالہ تھامے نظر آ رہے ہیں۔

Indien Kuhurin gegen die Corona-Krise
’آل انڈیا ہندو یونین‘ کے سربراہ چکراپانی مہاراج (دائیں) کا کہنا ہے کہ ایسی پارٹیاں دیگر شہروں میں بھی ہوں گی۔تصویر: AFP/J. Andrabi

طبی ماہرین کے علاوہ بھارت میں رہنے والے اکثریتی ہندوؤں کا کہنا ہے کہ گائے کا پیشاب یا گوبر طبی لحاظ سے کسی بیماری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ تاہم حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد رہنما وکالت کرتے ہیں کہ گائے کا پیشاب ایک دوا ہے  اور اس سے بالخصوص کینسر کا علاج ممکن ہے۔

ریاست آسام میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان نے حال ہی میں اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب اور گوبر سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس قیامت کی نشانی ہے؟

کووڈ انیس کو عالمی وبا قرار دیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے کم ازکم پانچ ہزار افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ پینتالیس ہزار کے لگ بھگ متاثر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دسمبر چین سے پھوٹنے والی اس وبا کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں کیا جا سکا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کی کوشش ہے کہ اس بیماری کے خلاف جلد از جلد کوئی دوا تیار کر لی جائے۔

ع ب / ش ح / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید