1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کی تیسری لہر کا بحران: لاہوریے پریشان

1 مئی 2021

ثقافتی دارالحکومت اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں کورونا کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کے بعد ہفتے کے روز شہر میں دو دن کے لیے مکمل لاک ڈاون لگا دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3sq1U
Lahore, Pakistan | Militär setzt Coronavirus-Schutzmaßnahmen um
تصویر: Tanvir Shahzad/DW

ہفتے کے روز تمام دفاتر ،بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ سنٹرز بند رہے۔صرف ویکسین سنٹرز، میڈیکل اسٹورز ، پٹرول پمپس ، گراسری اور کھانے پینے کی دوکانوں کے علاوہ کہیں کوئی کاروباری بڑی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ باغوں کے اس شہر میں تمام پارکس اور تفریحی مقامات بھی شہریوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

شہر کی سڑکوں پر بھی ٹریفک بہت کم ہے، جگہ جگہ ناکوں پر موجود پولیس اور فوج کے اہلکار ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہر میں شادی بیاہ سمیت ہر قسم کی تقریبات اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

کووڈ انیس کا سدباب: پاکستان آنے والی بیرونی پروازیں محدود

کورونا کی صورتحال

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کورونا کے جتنے مریض اس وقت موجود ہیں ان کے آدھے سے بھی زیادہ (باون فی صد) مریض صرف لاہور شہر میں ہیں۔ پنجاب میں اب تک تین لاکھ تین ہزار ایک سو بیاسی مریض موجود ہیں ان میں سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد صرف لاہور میں موجود ہیں۔ اسی طرح تشویشناک حالت والے مریضوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ یہاں ہے۔ یہاں اب تک پینتیس سو افراد کورونا کی وجہ سے موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ محکمہ صحت کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق یکم اپریل سے تیس اپریل تک روزانہ کورونا کا شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد بارہ سو سینتیس سے سترہ سو اٹھارہ کے درمیان رہی ہے۔

پاکستان: کسی ایک دن میں سب سے زیادہ کورونا کیسز اور ہلاکتیں

Pakistan | Coronavirus | Militär-Patrouillen zur Einhaltung der Restriktionen
پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے فوج طلب کر لی گئی۔تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

اس صورتحال میں صحت کے نظام پر دباو بڑھ گیا ہے اور بعض ہسپتال مریضوں کو بیڈ دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ آکسیجن کی کمی اور وینٹی لیٹر والے بیڈز کی کمی کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ آج پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں تیزی سے بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی وجی سے ہسپتالوں میں طبی سہولتیں فوری طور پر بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

کورونا کے نئی اقسام اور ان کے علاج کے بارے میں زیادہ تحقیق میسر نہیں۔

’سیاسی جلسے بند کرو، بچوں کی تعلیم بحال کرو‘

پاکستان کے ایک سینئر معالج ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بدقسمتی سے لاہور کورونا کی نئی اور خطرناک قسم کا سنٹر آف فوکس بن گیا ہے۔ حال ہی میں کورونا وائرس کی چار نئی اقسام سامنے آئی ہیں ان میں برازیل، بھارت، برطانیہ اور افریقہ میں سامنے آنے والی اقسام شامل ہیں۔ اگرچہ زیادہ تر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں برطانیہ سے آنے والی کورونا کی قسم سے زیادہ تر لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کے مطابق اصل مشکل یہ ہے کہ ابھی حتمی طور پر یہ بتانا آسان نہیں ہے کہ لاہور میں کورونا کی کس قسم سے تباہی ہو رہی ہے۔ ان کے بقول لاہور میں ایئرپورٹ بھی ہے، لاہور اس کے گردونواح کے علاقوں سے لوگوں کا دوسرے ملکوں میں آنا جانا بھی رہتا ہے۔ دوسرے شہروں سے بھی لوگ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں آتے جاتے ہیں۔ ان کے بقول ابھی زیادہ تر باتیں اندازوں کی بنا پر ہو رہی ہیں ابھی ان سوالوں کے جوابات آنا باقی ہیں کہ کورونا وبا کی نئی اقسام کے مقابلے کے لیے کتنی خوراکوں والی اور کون سے ویکسین کتنی موثر ہے۔

پاکستان نے ویکسین خرید کر لگوانے کی راہ ہموار کردی

Lahore, Pakistan | Coronavirus Impfzentrum
لاہور میں کورونا ویکسین کا مرکز۔تصویر: Tanvir Shahzad/DW

سخت پابندیوں سے صورتحال بہتر ہونے کا امکان ہے

لاہور کے جنرل ہسپتال کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر فرید ظفر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاہور ایک بڑا شہر ہے اس کی آبادی بھی زیادہ ہے کئی گنجان علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد رہتی ہے۔ ان کے خیال میں کورونا وائرس ایک سرکل مکمل کرتا ہے پچھلے سال انہی دنوں میں اس نے کراچی میں تباہی مچائی تھی لیکن اس مرتبہ لاہور اس کے نشانے پر ہے ان کے مطابق اگر سخت قسم کی پابندیاں لگائی جائیں اور دو ہفتے کا لاک ڈاؤن ہو جائے تو پھر ایک مہینے کے اندر اس وبا کی شدت میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے اور اگر لوگوں نے ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو دنوں میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

ویکسین لگوانے کی ویڈیو وائرل، وفاقی وزیر تنقید کی زد میں

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ لاہور میں شہریوں کو کورونا کی برطانوی قسم کا سامنا ہے اور اس سے بچے اور خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں۔ '' ہم عالمی ادارہ صحت سے مل کر کورونا کے حوالے سے صنفی حوالے سے تحقیق کروا رہے ہیں۔ اب میں نے ان کو تجویز دی ہے کہ لوگوں کے سماجی اور معاشی معاملات کو سامنے رکھ کے بھی تحقیق کی جانی چاہیے۔ ان کے خیال میں لاہور کے شہریوں کو یہ سمجھنا ہو گا کہ صرف احتیاط ہی انہیں اس پریشانی سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔پاکستان میں کورونا ویکسینیشن مہم شروع

Lahore, Pakistan | Coronavirus Impfung
ماہرین نے عوام کو تاکید کی ہے کہ ویکسین لگوائیں۔تصویر: Tanvir Shahzad/DW

ایس او پیز پر کتنا عمل ہو رہا ہے؟

فوج اور پولیس کی مدد کے باوجود شہر میں ایس او پیز پر پوری طرح سے عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، ہفتے کے روز بھی رمضان بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ دیکھنے میں آئی جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے باہر بھی لوگوں کا رش لگا رہا۔ اس کے علاوہ شاہدرہ اور کئی دوسرے علاقوں میں آبادیوں کے اندر موجود مارکیٹیں کھلی رہیں، بعض جگہوں پر شٹر نیچے کرکے عید کی شاپنگ چلتی رہی۔ کئی مساجد میں ایس او پیز کے مطابق فاصلہ برقرار نہ رکھے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ شہر کے ایک علاقے سے لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ افطار پارٹیوں میں شرکت کے لیے دوسری جگہوں پر اجتماعی طور پرآجا رہے ہیں۔ فروٹ اور سبزی منڈیوں میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد بغیر ایس او پیز کے خریداری کرتی پائی گئی۔

سعودی عرب:پاکستان سمیت بیس ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

یونیورسٹی آف ہیلتھ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگر شہری ماسک پہنیں، اچھی خوراک کھائیں، ہجوم والی جگہوں پر نہ جائیں، ویکسین لگوائیں اور باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلہ برقرار رکھیں تو صورتحال میں بہتری ممکن ہے اور اگر ایسا نہ ہو سکا تو محض ہسپتالوں میں سہولتیں بڑھا کر ایک بڑے بحران کو ٹالنا ممکن نہیں ہوگا۔

تنویر شہزاد، لاہور/ ک م