1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کویت میں غیر ملکی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن

Kishwar Mustafa14 جون 2013

کویت تیل سے مالا مال خلیجی ملک ہے جو غیر ملکی ورکرز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے کیونکہ بہت کم اجرت میں بہت زیادہ محنت والے کاموں کے لیے اُسے غیر ملکی افرادی قوت ہی درکار ہے۔

https://p.dw.com/p/18pQM
تصویر: Warner Bros. 2012

گزشتہ چند ماہ کے دوران خلیجی ممالک سے  سستی اجرت پر کام کرنے والے ایشیائی مزدوروں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری سے جہاں ان ورکرز کے کئی گھرانے متاثر ہوئے ہیں وہاں ان خلیجی ممالک کی تجارت اور اقتصادیات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سعودی عرب اور کویت میں حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایشیائی ممالک سے ان ملکوں میں آکر کام کرنے والے اُن مزدوروں کو ملک بدر کیا ہے جن کے پاس نہ تو صحیح ورک پرمٹ اور نہ ہی قیام کا اجازت نامہ موجود تھا۔ یا پھر ایسے مزدورں کو بھی ملک بدر کیا گیا جو ٹریفک جرائم دہراتے پکڑے گئے۔ کویتی ذرائع کے مطابق ایک حکومتی وزیر نے ملک سے غیر ملکی اضافی ورکرز کو کم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

کویت تیل سے مالا مال خلیجی ملک ہے جو غیر ملکی ورکرز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے کیونکہ بہت کم اجرت میں بہت زیادہ محنت والے کاموں کے لیے اُسے غیر ملکی افرادی قوت ہی درکار ہے۔ کویت کی 3.8 ملین کی آبادی کا 69 فیصد غیر ملکی باشندوں پر مشتمل ہے۔

Börse in Kuwait, Araber, Computer, Wirtschaft
تیل سے ماالا مال ریاست کویت میں مقامی افراد چھوٹی موٹی نوکریاں کم ہی کرتے ہیںتصویر: AP

اس ملک میں غیر ملکی کار کنوں کی تعداد کم کرنے کا دباؤ کچھ ایسے کویتی مقامی باشندوں کی طرف سے ڈالا جا رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ غیر ملکی کارکن ریاست پر بوجھ ہیں۔ ان کویتی شہریوں کا کہنا ہے کہ حکام کو چاہیے کہ غیر ملکوں سے ورکرز کی بھاری تعداد کو ملک میں لاکر ان سے کام لینے کے بجائے ملک میں پائی جانے والی بے روزگاری کم کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو روزگار فراہم کریں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کویت میں بے روزگاری کی شرح 3.0 فیصد ہے۔

دوسری جانب ماہرین و مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کویتی باشندوں کی طرف سے حکومت پر غیر ملکی ورکرز کو نکالنے کا دباؤ مزید بڑھا تو یہ عمل ملکی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب کرے گا۔ کیونکہ کویت کم لاگت کے عوض افرادی قوت تک اپنی رسائی کو محدود کر لے گا۔  دوسری طرف زر مبادلہ کی سپلائی اُن ممالکت تک رُک جائے گی جہاں کے سب سے زیادہ ورکرز کویت آتے ہیں یعنی بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان اور فلپائن.

کویت کی خاتون وزیر برائے سماجی امور اور محنت ’تھکرا الرشیدی‘ نے روئٹرز کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، کویت کو ہر حال میں لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا ہے کیونکہ اس ملک میں آبادی کا عدم توازن پایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملک میں  2002ء  سے 2008 ء کے درمیان غیر ملکیوں کی تعداد میں 12.4  فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

Wasser aus Kuwait
محنت طلب کام غیر ملکی ہی کیا کرتے ہیںتصویر: AP

’تھکرا الرشیدی نے تاہم کہا، ’ہم ہر اُس غیر ملکی کی عزت کرتے ہیں جو ہماری لیبر مارکیٹ کا حصہ بنا اورجس نے کویت کی ترقی میں حصہ لیا۔ ساتھ ہی کویتی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اُن کے ہاں ایسے غیر ہنر مند، معمولی کار کنوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے جو ملکی معیشت پر مثبت طریقے سے اثر انداز نہیں ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب سے پچھلے چند ماہ کے دوران دو لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ سعودی عرب میں یہ کریک ڈاؤن روزگار کی ملکی منڈی میں اصلاحات کے اس عمل کا حصہ تھا جس کا مقصد نجی شعبے میں پہلے سے موجود یا نئی پیدا ہونے والی آسامیوں پر زیادہ سے زیادہ سعودی کارکنوں کی بھرتی کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

km/sks(Reuters)