1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

کیمنٹس حملہ، عراقی شخص بے قصور نکلا

18 ستمبر 2018

جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس کی ایک عدالت نے اُس عراقی شخص کو رہا کر دیا ہے جسے ایک جرمن شہری کو چاقو گھونپنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ اس قتل کے بعد کیمنٹس میں غیر ملکیوں کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/35733
Chemnitz Blumen und Kerzen nach Gewalttat
تصویر: Imago/epd/W. Schmidt

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس کے تفتیش کاروں کو اس 22 سالہ عراقی شخص کے خلاف چاقو سے حملہ کرنے کے حوالے سے نہ تو کوئی فرانزک شواہد ملے اور نہ کوئی عینی شاہد۔ سیاسی پناہ کے متلاشی اس شخص کا نام یوسف ابراہیم اے بتایا گیا ہے۔

یوسف ابراہیم کے وکیل دفاع اُلرش ڈوسٹ روکسن کے مطابق اس کے مؤکل کے خلاف وارنٹ گرفتاری اور اسے حراست میں لیا جانا غیر قانونی تھا اور یہ سارا عمل ’’استغاثہ کے تخیل‘‘  اور ’’جھوٹے شواہد‘‘ کی بنیاد پر ہوا۔ وکیل دفاع کے مطابق ان کا مؤکل ’’سیاسی فٹ بال‘‘ بن کر رہ گیا ہے۔

عدالت نے تاہم دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں ہی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یہ شخص 23 سالہ شامی شہری اعلیٰ ایس ہے۔ ان دونوں افراد کو ایک 35 سالہ کیوبن نژاد جرمن شہری کو چاقو کے وار کر کے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ قتل 26 اگست کو علی الصبح ہوا تھا۔

Deutschland | Rechte Demo in Chemnitz
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

جرمن پولیس ابھی تک ایک عراقی شخص کی تلاش میں ہے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس شخص کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔

26 اگست کو ہونے والے اس قتل کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے کیمنٹس بھر میں پھیل گئی اور اس کے بعد وہاں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو جلد ہی نسل پرستانہ پر تشدد کارروائیوں میں بدل گئے۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شد پسند افراد نے شہر بھر میں مارچ کیے اور غیر ملکی نظر آنے والوں پر حملے کیے۔ ان حملوں کا شکار ہونے والوں میں ایک افغان، ایک شامی اور ایک بلغاریہ کا شہری شامل تھے۔

ا ب ا / ع ب (اے ایف پی)