1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گجرات میں مودی پھر جیت گئے

20 دسمبر 2012

بھارت میں متنازعہ ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی گجرات کے ریاستی انتخابات جیت گئے ہیں۔ نیوز رپورٹوں کے مطابق انہیں بڑی کامیابی ملی ہے، جس کے بعد وہ مسلسل چوتھی مرتبہ گجرات کے وزیر اعلیٰ بنیں گے۔

https://p.dw.com/p/176Gf
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ٹائمز ناؤ نیوز چینل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو گجرات کی 182نشستوں میں سے 120 پر کامیابی ملی ہے۔

حکمران انڈین نیشنل کانگریس 56 نشستیں جیت پائی ہے۔ اس کے برعکس این ڈی ٹی وی نے کہا ہے کہ بی جے پی کو 121 اور کانگریس کو 57 نشستیں ملی ہیں۔ ہماچل پردیش میں بھی ریاستی انتخابات ہوئے، جہاں سے کانگریس کی جیت کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔

گجرات میں نتائج واضح ہونے کے بعد نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’’اس یادگار دِن کے موقع پر میں دعائیں لینے کے لیے اپنی والدہ سے ملنے جا رہا ہوں۔‘‘

اس جیت کے بعد قومی سیاست میں مودی کے وسیع تر کردار کی توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔ ان کے حامیوں سمیت بعض حلقوں کا خیال ہے کہ وہ 2014ء کے عام انتخابات میں وزیر اعظم کے منصب کے لیے بی جے پی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔

Wahlen in Gujarat Indien
مودی کے حامی انہیں آئندہ وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیںتصویر: dapd

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مودی نے وزیر اعظم بننے کی خواہش کا کبھی کھل کر اظہار نہیں کیا۔

گجرات کے مرکزی شہر احمد آباد میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ کے پروفیسر برائے اقتصادیات سبیسٹیئن مورس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’’مودی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خود کو وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے لیے پیش کرنے کے قابل ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مودی کے بڑھتے ہوئے اثر کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس کو سخت محنت کرنا ہو گی۔

اس کے برعکس نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار پولیٹیکل اسٹڈیز کے پرالے کانونگو کا کہنا ہے کہ ایک ریاست میں بڑی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ پارٹی مودی کو مرکزی حیثیت دینے کے لیے تیار ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق گجرات کے بڑے حلقے اور بھارتی تاجر برادری سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر مودی کو سراہتے ہیں۔ گجرات کی آبادی 60 ملین ہے اور یہ بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ریاست ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اس کے باوجود بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں بھی مودی کی ساکھ پر تحفظات پائے جاتے ہیں اور بعض حلقوں کو خدشہ ہے کہ 2002ء کے گجرات فسادات کے بعد بھی وہ مسلمانوں اور سیکولر حلقوں کے لیے قابلِ نفرت شخصیت ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دس برس قبل ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بدترین فسادات کے ساتھ بھی ان کا نام جوڑا جاتا ہے۔ اس وقت تقریباﹰ دو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر مسلمان تھے۔ انسانی حقوق کے بعض گروپ ان فسادات کے لیے مودی کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی کامیابی کے باوجود قومی سطح پر مودی کی مقبولیت غیریقینی ہے۔

ng/ij (dpa, AFP)