1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گجرات کے مذہبی فسادات نے روح تک ہلا کر رکھ دی تھی، نریندر مودی

عاطف توقیر28 دسمبر 2013

بھارتی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کردہ امیدوار نریندر مودی نے جمعے کو کہا ہے کہ گجرات میں ان کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ہونے والے مذہبی فسادات نے ان کی روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1AhmZ
تصویر: Sam Panthaky/AFP/Getty Images

جمعے کے روز اپنے ایک بلاگ میں انہوں نے اس موضوع پر پہلی مرتبہ اس انداز سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان فسادات کے متاثرین کے غم میں شریک ہیں اور انہیں ان فسادات سے شدید تکلیف پہنچی تھی۔ واضح رہے کہ مودی کو سن 2002ء میں ہونے والے ان فسادات کے تناظر میں گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کے انتقامی حملوں کو ان کی آشیرباد حاصل تھی۔ بھارت میں مذہبی بنیادوں پر ہونے والے یہ فسادات سن 1947ء میں تقسیمِ ہند کے بعد کے سب سے خونریز واقعات تھے، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔

اپنے بلاگ میں مودی نے لکھا، ’میں روح کے اندر تک ہل گیا تھا، مجھے صدمہ تھا، غم تھا، دکھ تھا، درد تھا، تکلیف تھی۔ کبھی کبھی لفظ نہیں ہوتے کہ آپ کسی غیر انسانی عمل کو ہوتا دیکھیں، تو آپ کا اندر خالی ہو کر رہ جاتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’جیسے یہ تکلیف میرے لیے حد سے زیادہ نہ ہو، مجھ پر میرے اپنوں، میرے اپنے گجراتی بھائیوں اور بہنوں کے قتل کے الزامات تک لگا دیے گئے۔‘

Unruhen in Indien
ان واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AP

واضح رہے کہ فروری سن 2002ء میں ہندو یاتریوں کی ایک ٹرین کو آگ لگائی جانے کے بعد گجرات میں ہندو مسلم فسادات شروع ہو گئے تھے۔ ان فسادات میں مجموعی طور پر ایک ہزار افراد مارے گئے تھے۔

مودی کے ناقدین کہتے ہیں کہ بطور ریاستی وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے ان فسادات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے، جس کی وجہ سے مسلم اقليت کو ہدف بنایا گیا۔ مودی ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

نريندر مودی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر لائے گئے ہیں۔ اگلے برس مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں اب تک کے عوامی جائزوں کے مطابق نريندر مودی خاصی مقبولیت کے حامل ہیں۔ بھارتی معیشت کی خراب کارکردگی اور ملک میں موجود بدعنوانی کے تناظر میں کانگریس حکومت کو عوامی غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ادھر گزشتہ روز نئی دہلی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ نريندر مودی کے خلاف ایک خاتون کی غیر قانونی جاسوسی کے احکامات جاری کرنے کے الزام کے تحت تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی دو تحقیقاتی ویب سائٹس پر درجنوں آڈیو ریکارڈنگز اور ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگز جاری کی گئی تھیں، جن میں نریندر مودی کو ایک خاتون کی جاسوسی کی ہدایات دیتے سنا جا سکتا ہے۔ اس واقعے کے بعد حکومت نے تحقیقات کے لیے ایک خصوصی انکوائری کمیشن قائم کیا ہے۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت یہ اقدامات صرف نریندر مودی کو نشانہ بنانے کے لیے کر رہی ہے۔