1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گرفتار روسی فوجیوں‘ کو جلد منظر عام پر لائیں گے، یوکرائن

امتیاز احمد18 مئی 2015

یوکرائن نے علیحدگی پسند باغیوں کے ہمراہ لڑنے والے دو ’روسی فوجیوں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ روس ابھی تک اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FRVL
Situation in Donbass Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/Ria Novosti/D. Levy

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یوکرائن حکومت کی طرف سے کیا جانے والا یہ دعویٰ سچ ثابت ہوتا ہے تو اس سے واضح طور یوکرائن کے معاملے میں روس کی پوزیشن کمزور ہو گی۔ مغربی الزامات کے باوجود روس سرکاری سطح پر یوکرائن کے تنازعے میں کسی بھی قسم کی مسلح مداخلت سے انکار کرتا آیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یہ یوکرائنی قیادت کی مغرب نواز پالسیاں ہیں، جن کی وجہ سے اس کے اپنے ہی لوگ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ تاہم روس اس امر کا اقرار کرتا ہے کہ کچھ ’رضاکار‘ اور آف ڈیوٹی فوجی شاید سرحد عبور کرتے ہوئے یوکرائن میں باغیوں کے ہمراہ لڑ رہے ہوں۔

یوکرائنی فوج کے ایک ترجمان ولاد سلوو کا کہنا تھا، ’’ہمارے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم روسی فوجیوں کو دنیا کے سامنے پیش کریں، جو کہ قیاس آرائیوں کے مطابق یوکرائن میں موجود نہیں ہیں۔‘‘ اس فوجی ترجمان کا مزید کہنا تھا، ’’ان فوجیوں کا تعلق روس کی تھرڈ نان ڈویژنل بریگیڈ کے خصوصی دستوں سے ہے۔‘‘

ایک دوسرے یوکرائنی دفاعی ترجمان کا کہنا تھا کہ زخمی فوجیوں کا علاج ایک ہسپتال میں کیا گیا ہے اور انہیں منگل کے روز دارالحکومت کییف میں عوام کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوو نے یوکرائن حکومت کے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ پیسکوو کا مشرقی یوکرائنی علاقے ڈونباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ فوج اور ماسکو حکومت متعدد مرتبہ وہاں روسی فوجیوں کی موجودگی کی تردید کر چکے ہیں۔

قبل ازیں یوکرائنی حکام نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے صوبہ لوگانسک میں ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کے دوران روسی اسپیشل فورس کے اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یوکرائنی حکام کا کہنا ہے کہ ’’وہاں روسی اسپیشل یونٹ کے کم از کم چودہ اہلکار تھے‘‘۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یوکرائن نے روس کی براہ راست مداخلت کو ثابت کر دیا تو روس کو یوکرائن کے معاملے پر اپنی پالیسی تبدیل کرنے کے حوالے مجبور کیا جا سکتا ہے۔ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں گزشتہ تیرہ ماہ سے لڑائی جاری ہے اور اس کی وجہ سے تقریباﹰ چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔