1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلوبل میڈیا فورم 2019 ء ’طاقت کے مراکز کے منتقلی‘

26 مئی 2019

سماجی اور سیاسی شعبے کے ساتھ ساتھ میڈیا میں اصل طاقت کس کے پاس ہے؟ اس موضوع پر ڈوئچے ویلے کے زیر انتظام منعقد ہونے والے امسالہ گلوبل میڈیا فورم میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ بون میں یہ اپنی نوعیت کی بارہویں کانفرنس ہے۔

https://p.dw.com/p/3J6Db
Banner zur Bewerbung des Global Media Forum

ستائیس اور اٹھائیس مئی کو بون شہر میں گلوبل میڈیا فورم منقعد ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ جرمنی میں ذرائع ابلاغ کے شعبے کے اس سب سے بڑے بین الاقوامی اجتماع کا عنوان ہے ’طاقت کی منتقلی‘ کیونکہ بہت سے علاقوں میں ڈیجیٹلائزیشن کے باعث ہونے والی ترقی کی وجہ سے ذرائع ابلاغ سیاست اور سماجی شعبوں کے درمیان روابط میں تبدیلی آئی ہے۔

Themenbanner „Shifting powers“ für GMF-Webseite | GMF 2019

ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ کے مطابق، ’’جگہ جگہ دکھائی دینے والے عوامیت پسند یورپی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘‘ ان کے بقول، ’’اطلاعات اور خبروں کو قابوکرنا ان کے لیے ایک طاقت ور آلہ بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہت سے سیاستدان اپنے اپنے موقف کو حکومت کے زیر اثر چلنے والے سرکاری میڈیا کے توسط سے پھیلا رہے ہیں یا پھر سماجی ویب سائٹس پر جعلی خبروں کے ذریعے۔‘‘ پیٹر لمبورگ کے بقول آزادی اظہار خطرے میں ہے۔

ذرائع ابلاغ اور سیاست کے بیچ نفرت اور محبت کس طرح پروان چڑھتی ہے؟

بنیادی تبدیلی کے اس عمل کے حوالےسے دو روزہ گلوبل میڈیا فورم میں مزید آگہی اور شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کانفرنس کی تمام تر کارروائی انگریزی زبان میں ہوتی ہے۔ لمبورگ کہتے ہیں، ’’ذرائع ابلاغ کے کئی بین الاقوامی نمائندوں اور ڈوئچے ویلے کے پارٹنرز کے ساتھ مل کر ہم اسے معنی خیز بنائیں گے اور اس کی اہمیت اجاگر کریں گے۔‘‘

PK Start des türkischsprchigen YouTube Kanals +90
ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگتصویر: DW/Huseyin Aldemir

گلوبل میڈیا فورم کے دوران جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر براہ راست خطاب کریں گے اور ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ اس اجلاس کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد پہلے پینل میں بات ہو گی کہ ذرائع ابلاغ کا منظر نامہ کس طرح سے تبدیل ہو رہا ہے اور ساتھ ہی خطرات اور امکانات کہاں کہاں موجود ہیں۔

اس موقع پر دیگر شخصیات کے علاوہ انڈیا ٹوڈے کے شریک بانی ارون پوری اور گوگل کے مارک پیٹرز بھی موجود ہوں گے۔ جرمنی کے آکسیل سپرنگر نامی اشاعتی ادارے کے سربراہ ماتھیاس ڈؤفنر اور ڈیجیٹل شعبے کے امریکی ماہر ژارون لانیئر بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کریں گے۔

Freedom of Speech Award 2019 | Anabel Hernández
تصویر: DW/E. Stammnitz

گلوبل میڈیا فورم کے دوسرے روز بھی مختلف موضوعات پر مباحث کا انعقاد کیا جائے گا۔ ترک اخبار حریت کے سابق مدیر اعلیٰ چن دوندر جرمن نشریاتی اداروں ’این ڈی آر‘ ، ’ڈبلیو ڈی آر‘ اور زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے تحقیق کے شعبے کے سربراہ گیئورگ ماسکولو دیگر مہمانوں کے ہمراہ اس موضوع پر روشنی ڈالیں گے کہ ذرائع ابلاغ اور سیاست کے درمیان نفرت اور محبت کا تعلق کس جانب جا رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت، مقامی صحافت اور افریقہ

اس کانفرنس میں دنیا کے 140 ممالک سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ کے دو ہزار سے زائد نمائندے شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ ستر کے قریب ہونی والی بڑی متنوع تقریبات میں مختلف موضوعات پر غور کیا جائے گا، مثال کے طور پر علاقائی صحافت کا مستقبل۔ مصنوعی ذہانت کے موضوع پر جرمنی کے فراؤن ہوفر انسٹیٹیوٹ کے یوآخم کوہلر کے ساتھ ساتھ نائجیریا سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن وکیل ناجیرا سمبولی بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

Session | Digital (in)equalities: How to ensure equal access for all
تصویر: DW/U. Wagner

آزادی اظہار کا ایوارڈ

جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کا آزادی اظہار کا معتبر سالانہ ایوارڈ اس سال بدعنوانی اور منشیات فروشوں کے خلاف بے باک صحافت کرنے والی میکسیکو کی صحافی اور مصنفہ انابیل ہیرنانڈیس کو دیا جائے گا۔ انہیں اس انعام کے لیے گزشتہ برس منتخب کیا گیا تھا تاہم اب ستائیس مئی کو گلوبل میڈیا فورم کے موقع پر یہ انعام ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں