1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاناؤ میں دہشت گردی، مشتبہ ملزم دائیں بازو کا شدت پسند تھا

20 فروری 2020

جرمن صوبے ہیسے کے شہر ہاناؤ میں فائرنگ کے اندھا دھند واقعے میں نو افراد ہلاک ہوئے جبکہ پولیس کو مشتبہ ملزم کے فیلٹ سے اس کی اور اس کی والدہ کی لاش بھی ملی ہے۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ واقعہ غیر ملیکوں سے نفرت کا نتیجہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3Y37y
Deutschland Hanau | Schießerei & Tote | Midnight-Shisha Bar
تصویر: Reuters/R. Orlowski

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ ہاناؤ اندھا دھند فائرنگ کی دہشت گردانہ واقعے کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہاناؤ واقعے کی کڑی مذمت کرتے ہوئے کہا، '' نسل پرستی ایک زہر ہے، نفرت بھی زہر اور یہ زہر ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور بہت سے جرائم کا ذمہ دار بھی ہے۔‘‘ 

صوبہ ہیسے کے وزیر داخلہ پیٹر بوتھ کے مطابق اسے ایک دہشت گردانہ واقعے کے طور پر ہی دیکھا جا رہا ہے۔ فائرنگ کا مشتبہ ملزم 43 سالہ ٹوبیاس آر ہاناؤ کا ہی ایک جرمن رہائشی ہے۔

Deutschland Hanau | Schießerei & Tote | Midnight-Shisha Bar
تصویر: Reuters/R. Orlowski

کارلسروہے میں جرمن دفتر استغاثہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کچھ ایسے ثبوت ملے ہیں کہ جن کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ غیر ملکیوں سے نفرت کا نتیجہ ہے۔ اس واقعے کے بعد مشتبہ ملزم کی لاش اس کے فلیٹ سے ملی۔

تفتیش کاروں کا شبہ ہے کہ مشتبہ ملزم نے خود کو اور اپنی بہتر سالہ والدہ کو گولی ماری،''دونوں کی لاشوں پر گولی کے نشانات واضح تھے اور جس ہتھیار سے حقہ باروں پر فائرنگ کی گئی تھی وہ بھی وہاں موجود تھا۔‘‘

اس واقعے سے قبل تک مشتبہ حملہ آور نہ تو غیر ملکیوں سے نفرت کے کسی واقعے میں ملوث تھا اور نہ ہی پولیس کے ریکارڈ میں اس کے خلاف کوئی شکایات درج تھیں۔

جرمنی کی مسلم کونسل کی جانب سے مذمت

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے ہاناؤ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کو 'جمہوریت پر حملہ‘  قرار دیا ہے۔ اس کونسل کے جنرل سکریٹری عبدالصمد الیزیدی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی حکام اور اداروں سے مطالبہ کیا  کہ وہ تارکین وطن اور مسلمانوں کی ڈھال بنیں، '' انہیں دائیں بازو کے شدت پسندوں اور انسانوں سے نفرت کرنے والوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔‘‘

Tote durch Schüsse in Hanau | SEK-Beamte
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

الیزیدی نے اس واقعے کو ایک المیہ اور انسانیت پر حملہ قرار دیا۔ ان کے بقول،'' یہ ہماری اقتدار، ہمارے شہری حقوق اور ہماری جمہوریت پر حملہ تھا۔ جرمنی بین الاقوامی سطح پر اپنی رواداری، عزت و احترام ، انسانی وقار کی وجہ سے مشہور ہے لیکن اب یہاں کے حالات  تبدیل ہو رہے ہیں۔ اب جرمنی میں بہت تیزی اور خوفناک انداز میں اس کے بالکل برعکس حالات پیدا ہو رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضروری ہے کہ اس حملے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کا ساتھ دیا جائے، ''ہماری تمام تر ہمدریاں اور دعائیں اس حملے میں مرنے والوں کے ساتھ ہیں۔‘‘

ہاناؤ کا شہر فرینکفرٹ کے قریب واقع ہے۔ تینتالیس سالہ ٹوبیس آر نے گزشتۃ شب ہاناؤ میں دو شیشہ یا حقہ باروں پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے  نو افراد کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس نے اپنی ایک ویڈیو کے ذریعے نسل پرستانہ اور سازشی نظریات پھیلائے تھے۔ ہلاک شدگان میں تین ترک شہری بھی شامل ہیں، جب کہ پانچ افراد کا تعلق شمالی افریقی ممالک سے ہے۔

Deutschland Hanau | Schießerei & Tote | Polizei vor dem Haus des mutmaßlichen Täters
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ع ا / ش ح ( ڈی ڈبلیو)