1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلیری کلنٹن کی میانمار کے رہنماؤں سے ملاقاتیں شروع

1 دسمبر 2011

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سابقہ برما اور موجودہ میانمار کے دارالحکومت نپ یادیو گزشتہ روز پہنچیں تھیں۔ گزشتہ نصف صدی میں میانمار کا دورہ کرنے والی وہ پہلی امریکی وزیر خارجہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/13KHq
ہلیری کلنٹن میانمار میںتصویر: dapd

امریکی وزیر خارجہ نے آج جمعرات کو میانمار کے نئے دارالحکومت نپ یا دیو میں صدر تھین سین سے ملاقات سے قبل وزیر خارجہ وُونا ماؤنگ لیون سے خصوصی ملاقات کی۔ یہ ملاقات میانمار کی وزارت خارجہ کی عمارت میں ہوئی۔ اس ملاقات میں میانمار کی اندرونی صورت حال پر امریکی وزیر خارجہ نے فوکس کیا اور مزید اصلاحات کو وقت کا تقاضا قرار دیا۔

Hillary Rodham Clinton Myanmar
میانمار کے دارالحکومت نپ یا دیو کے ہوائی اڈے پر امریکی وزیر خارجہتصویر: dapd

سابق فوجی جرنیل اور موجودہ صدر تھین سین نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ صدر تھین سین کو ہلیری کلنٹن نے بتایا کہ امریکی صدر اوباما اور وہ خود ان کے اصلاحاتی پروگرام سے متاثر ہوئے ہیں۔ ملاقات کے دوران تھین سین نے کلنٹن پر واضح کیا کہ پانچ دہائیوں کے دوران کسی امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے دوستانہ فضا کو قائم کرنے پر کلنٹن کی کاوشوں کو سراہا۔ ابتدائی کلمات کے بعد امریکی وزیر خارجہ اور میانمار کے صدر کے درمیان ملاقات بند کمرے میں ہوئی۔ اس میں دونوں اطراف سے حکومتی معاونین بھی شریک تھے۔

ہلیری کلنٹن کی کئی دوسرے اہم حکومتی اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں رکھی گئی ہیں۔ ایسے اشارے سامنے آ چکے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ نے میانمار حکام کو امریکہ کی بعض معاملات پر تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ ان میں ایک شمالی کوریا سے اس کے تعلقات اور میزائل ٹیکنالوجی کے حصول میں دلچسپی نمایاں ہیں۔ امریکہ کی جانب سے تھین سین حکومت سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے اضافی پروٹوکول پر دستخط کرے تا کہ بین الاقوامی ادارے کی رسائی میں اضافہ ہو سکے۔

Flash-Galerie Birma
بدھ مت کا Shwedagon پگوڈاتصویر: DW/Tropper

امریکی وزیر خارجہ کی آمد کے بعد بدھ ہی کی شام کو میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے امریکی صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میانمار میں اب بھی ضمانت کسی چیز کی نہیں دی جا سکتی لیکن وہ رسک لینے کے لیے تیار ہیں۔ سوچی اگلے ہفتوں کے دوران ہونے والے ضمنی الیکشن میں شریک ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

میانمار میں قیام کے دوران امریکی وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے دو مرتبہ ملنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کے درمیان پہلی ملاقات ممکنہ طور پر آج جمعرات کو ہو سکتی ہے۔ کلنٹن اور سوچی پرائیویٹ ڈنر میں بھی شریک ہوں گی۔ وہ جمعے کے روز نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان سے ایک اور ملاقات کریں گی۔ ہلیری کلنٹن آج جمعرات کے روز انتظامی دارالحکومت نپ یا دیو میں حکومتی اہلکاروں سے ملاقات کے بعد رنگون یا ینگون پہنچ جائیں گی۔ وہ ینگون میں بدھ مت کے Shwedagon پگوڈا کےمشہور مذہبی مقام پر حاضری بھی دیں گی۔

Myanmar democracy icon Aung San Suu Kyi delivers her speech during an event marking the 91st National Day at her National League for Democracy headquarters Sunday, Nov. 20, 2011 in Yangon, Myanmar. The NLD decided Friday to rejoin politics and register for future elections, signaling its confidence in recent reforms by the military-aligned government. (AP Photo/Khin Maung Win)
میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچیتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ جنوبی کوریا میں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے کے بعد میانمار پہنچیں ہیں۔ ان کے اس دورے کا اعلان امریکی صدر باراک اوباما نے آسیان سربراہ کانفرنس کے دوران کیا تھا۔ امریکی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران میانمار پر پہلے سے عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے کسی قسم کا اعلان نہیں کریں گی لیکن اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ وہ مزید اصلاحات کے لیے کوئی مالی پیشکش کر سکتی ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں