1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمالیہ ریجن سے جانداروں کی سینکڑوں نئی اسپیشیز دریافت

22 اگست 2009

جنگلی حیات کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم WWFنے 10 اگست کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمالیہ میں بڑی تعداد میں جانداروں کی نئی اقسام کو دریافت کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JGPL
ہمالیہ ریجن سے گزشتہ کچھ عرصے میں جانداروں کی درجنوں نئی اسپیشیز دریافت کی گئی ہیںتصویر: Ramana Athreya/ WWF Nepal

عالمی فنڈ برائے جنگلی حیات WWF نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہمالیہ میں پودوں، جانوروں اور پرندوں کی 353 نئی اقسام کو سال 1998 سے 2008 کے دوران 10 سال کے عرصے میں دریافت کیا گیا۔ جانداروں کی 353 نئی دریافت شدہ اقسام میں سے 242 پودے ہیں۔

Orchidee
دریافت ہونے والی جانداروں کی نئی اقسام میں بڑی تعداد پودوں کی ہےتصویر: Sudhizong Lucksom/ WWF Nepal

نئی دریافت شدہ انواع میں سرخ پیروں والا ایک ایسا مینڈک بھی شامل ہے جو درختوں پر چڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے اڑنے والے مینڈک کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ کشادہ جھلی دار پیروں کی بدولت، اسے ہوا میں دور تک تیرنے میں مدد ملتی ہے لہذا یہ لمبی لمبی چھلانگیں لگا سکتا ہے۔

ایک اور اہم دریافت اب تک ملنے والی قد کے حساب سے دنیا کےسب سے چھوٹے ہرن کی قسم ہے۔ کھڑے ہونے کی صورت میں اس ہرن کا قد 60 سے 80 سینٹی میٹر یعنی دو سے ڈھائی فٹ کےدرمیان ہوتا ہے۔ یہ نایاب قسم کا ہرن میانمارکے شمالی علاقے میں دریافت کیا گیا۔

Leaf deer/ Blatt-Hirsch
قد کے اعتبار سے دنیا کا چھوٹا ترین ہرنتصویر: Alan Rabinowitz/ WWF Nepal

بندر کی ایک نئی قسم بھی اہم ترین دریافتوں میں سے ایک ہے۔ کیونکہ گزشتہ 100 برس کے دوران بندر کی یہ پہلی قسم ہے جو تلاش کی گئی ہے۔ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق مکاک نسل کا یہ بندر دنیا کے بلند ترین مقام پر رہنے والی اقسام میں سے ایک ہے۔ جو بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے علاقے میں سطح سمندر سے پانچ ہزار سے ساڑھے11 ہزار فٹ کی بلندی تک پایا گیا ہے۔

ایک اور اہم دریافت Caecilian یعنی بغیر ٹانگوں والا ایک قسم کا کیڑا ہے جو پانی اور خشکی دونوں پر رہ سکتا ہے۔ یہ دیکھنے میں بڑے سائز کے کیچوے کی طرح لگتا ہے، اور زیر زمین رہتا ہے۔ اس دریافت کو اس لئے بھی اہم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اب تک دنیا بھر میں Caecilian پر سب سے کم تحقیق کی گئی ہے۔

Asiatischer Krötenfrosch
اڑنے والے مینڈک کی ایک تصویرتصویر: Milijove Krvavac/ WWF Nepal

ہمالیہ میں پائے گئے پودوں کی 242 نئی اقسام میں ایک ایسا پودا بھی شامل ہے جسے تحقیق کرنے والے دو چینی سائنسدانوں نے دریافت کیا۔ ان محققین نے تبت کے علاقے میں موجود ایک بہت ہی گہری گھاٹی میں اسے دریافت کیا۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے عالمی ادارے نے اس پودے کو رنگ اور شکل کے اعتبار سے ڈرامائی قرار دیا ہے۔ کیونکہ یہ پودا درجہ حرارت کے حساب سے اپنا رنگ تبدیل کرتا رہتا ہے۔

مشرقی ہمالیہ میں پودوں کی 10 ہزار سے زائد، ممالیہ جانوروں کی 300 کے قریب اور پرندوں کی تقریبا ایک ہزار اقسام موجود ہیں۔ اور یہ دنیا کا واحد علاقہ ہے، جہاں اب بھی ایک سینگ والا گریٹ ہندوستانی گینڈا پایا جاتا ہے۔

353 نئی اقسام کے پودوں اور جانوروں کی دریافت کے بارے میں بتاتے ہوئے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ہمالیہ ریجن کے سربراہ طارق عزیز نے تحفظ ماحول کی ضرورت پر انتہائی زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی حدت اور ماحول کے تحفظ پر توجہ نہ دی گئی تو نادر جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عاطف توقیر