1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہمیں رات کو تو آرام کرنے دیں‘

24 مئی 2013

پاکستان میں میں جاری شدید گرمی کی لہر اور طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں بے حد اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب وزارت پانی و بجلی نے ملک میں جاری بد ترین لوڈ شیڈ نگ کا ذمہ دار وزارت خزانہ کو ٹھہرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/18dXa
تصویر: DW/A. Hamdy

اس وقت پاکستان کے شہری علاقوں میں بارہ جبکہ دیہی علاقوں میں اٹھارہ گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ پانی وبجلی کے نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کی منظوری کے باوجود وزارت خزانہ نے ساڑھے 17ارب روپے جاری نہیں کیے، جس کے باعث ملک بھر کے عوام کو بجلی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ جمعرات کی شب اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’اگر ہمیں یہ پیسے مل جائیں تو میرے خیال میں لوگوں کے دکھ کے اندر کمی واقع ہوگی اور جو اس وقت ان کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس میں کافی حد تک کمی واقع ہوگی۔ ہماری تو یہ خواہش تھی کہ اس لوڈشیڈنگ کو آٹھ گھنٹے تک محدود رکھیں اور اس سے اوپر نہ جائیں۔‘‘

ادھر گزشتہ چند روز سے ملک کے اکثر علاقوں میں جاری شدید گرمی کی لہر بھی برقرار ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں جمعے کے روز درجہ حرارت تینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سب سے زیادہ درجہ حرارت صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں سینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔

Stromausfall Indien Juli 2012
تصویر: Reuters

اسلام آباد کی رہائشی ایک گھریلو خاتون نائمہ بی بی کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، ’’بجلی کا بہت مسئلہ ہے، تھوڑی دیر بجلی آتی ہے ۔ پانی بلکل نہیں آتا، جب پانی آنے کا وقت ہوتا ہے تو بجلی چلی جاتی ہے۔ جب بجلی آتی ہے تو پانی نہیں ہوتا، بہت زیادہ مسئلے ہیں۔ ہم لوگ بہت تنگ ہیں۔‘‘

اسلام آباد کی ایک مارکیٹ میں درمیانے درجے کے ہوٹل میں کام کرنے والے طاہر محمود کا کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے وہ رات کو نیند مکمل نہیں کر پاتے، جس سے ان کی صحت متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سارا دن مزدوری کرتے ہیں، کم از کم رات کو تو ہمیں دو گھڑی آرام ملنا چاہیے، کم ازکم ہمیں رات کو تو آرام کرنے دیں، بہت پریشانہ ہے۔ راتوں کو سوئے ہوتے ہیں، پھر اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ گھبرا کر صبح کام پر بھی جانا ہوتا ہے اور بچے بھی روز سکول سے لیٹ ہوتے ہیں۔‘‘

Symbolbild- Proteste in Pakistan Elektrizitätsknappheit
تصویر: Getty Images

تاہم بے بسی کی تصویر بنے نگران وزیر پانی وبجلی ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ اگر انہیں وزارت پانی وبجلی کے حالات کا علم ہوتا تو وہ کبھی بھی یہ وزارت قبول نہ کرتے۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان سے بجلی کے بحران کو دوسال میں مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہ پاکستان کے پاس 25 فیصد اضافی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے مگر چند مسائل کے باعث عوام ریلیف سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات سمھجنے سے قاصر ہیں کہ اس وقت کونسی ایسی رکاوٹ ہے جو اس مسئلے سے زیادہ بڑی ہے؟

دریں اثناء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے بھی جمعے کے روز اپنے اجلاس میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔کمیٹی کے چئیرمین عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان کا کہنا تھا کہ وزارت کی طرف سے کمیٹی کو غلط اعداد و شمار بتائے جاتے ہیں جبکہ عوام سیاست دانوں کو گالیاں نکالتے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد