ہوا بازی کی صنعت میں ترقی، عالمی حدت میں اضافے کا باعث
10 اپریل 2019اقوام متحدہ کی بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے مطابق، ’’عالمی سطح پر دو فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے ذمے دار ہوائی جہاز ہیں۔ وہ ضرر رساں گیسیں، جو زمینی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں، کاربن ڈائی آکسائیڈ ان میں سے ایک ہے۔‘‘
ایک مشاورتی کمپنی سیا پارٹنرز کے مطابق،’’کاربن ڈائی آکسائیڈ کی یہ مقدار جرمنی میں ضرر رساں گیسیوں کے تقریباﹰ مجموعی اخراج کے برابر ہے۔‘‘ سن 2018 میں 4.3 ارب انسانوں نے ہوائی سفر کیا جبکہ ہوائی ٹریفک میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اندازوں کے مطابق آئندہ پندرہ سے بیس برسوں میں ہوائی ٹریفک آج کے مقابلے میں دوگنا ہو جائے گی۔
یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق،’’یورپ میں ضرر رساں گیسوں کی وجہ سے، جو موسمیاتی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں، ان کا ایک چوتھائی حصہ ٹریفک کی وجہ سے ہے۔ ٹریفک آلودگی میں 70 فیصد کی ذمے دار گاڑیاں ہیں۔ باقی 30 فیصد ضرر رساں گیسوں کا اخراج ہوا بازی کی صنعت اور سمندری جہازوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘‘
یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق،’’اگر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو فی کس پر تقسیم کیا جائے تو ہوائی سفر کی وجہ سے 285 گرام کاربن فی کلومیٹر پیدا ہوتی ہے۔ فی کلومیٹر کے ہی حساب سے گاڑیوں کی وجہ سے فی کس 158 گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ریل کی وجہ سے فی کس 14 گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے مطابق،’’2019 سے 2020 میں متعلقہ ادارے اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہوائی طیاروں کی کارکردگی کو بھی بہتر بنایا جائے۔ ائیر بس اور بوئنگ پرانے ہوائی جہاز ہیں۔ بہت سے پرانے اور زیادہ توانائی استعمال کرنے والے ہوائی طیاروں کی جگہ نئے اور موثر طیاروں نے لے لی ہے۔ پرانے ہوائی جہازوں کے مقابلے میں موجودہ طیارے 80 فیصد زیادہ جدید اور بہتر کارکردگی کے حامل ہیں۔‘‘