1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یواے ای اور اسرائیلی کمپنیوں کے درمیان معاہدے پر دستخط

17 اگست 2020

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوجانے کے بعد دونوں ملکوں کی کمپنیوں کے مابین ایک تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3h3fb
Annäherung Israel - Vereinigte Arabische Emirate | APEX und TeraGroup
تصویر: AFP/WAM

اسے دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا معاہد ہ قرار دیا جارہاہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کی کمپنیاں کووڈ۔19 پر تحقیق و تجربات پر توجہ مرکوز کریں گی۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی سرکاری خبر رسا ں ایجنسی وام (WAM)کی طرف سے 16 اگست کو جار ی کردہ ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اماراتی کمپنی اپیکس نیشنل انوسٹمنٹ (آر) اور اسرائیلی ٹیرا گروپ کے نمائندے یو اے ای کے دارالحکومت ابوظبی میں نئے کورونا وائرس پر تحقیق کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کررہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی وام نے بتایا کہ یو اے ای کے اپیکس نیشنل انوسٹمنٹ کمپنی نے اسرائیل کے ٹیرا گروپ کے ساتھ کووڈ۔19 پر تحقیق اور تجربات کے لیے آلات تیار کرنے کے ایک 'اسٹریٹیجک کمرشیئل معاہدے‘ پر دستخط کیے ہیں۔

وام نے اپیکس کے چیئرمین خلیفہ یوسف خاوری کے حوالے سے بتایا کہ ”اس معاہدے کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی بزنس سیکٹر کے درمیان تجارت، معیشت اور موثر شراکت کو شروع کرنے کے حوالے سے پہلا معاہدہ سمجھا جا رہا ہے۔"  انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ'نئے کورونا وائرس پر تحقیق اور مطالعہ کے ذریعہ انسانیت کی خدمت‘کے لیے کیا گیا ہے۔

اس معاہدے پر یو اے ای کے دارالحکومت ابو ظبی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دستخط کیے گئے۔

خیال رہے کہ جمعرات کے روز امریکا کی ثالثی میں دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس 'تاریخی‘  اور 'امن معاہدے‘ کے بعد اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کو انضمام کرنے کے اپنے متنازع منصوبے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

باہمی تعلقات قائم ہوجانے کی علامت کے طورپر دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اتوار کے روز ٹیلی فون پر پہلی مرتبہ عوامی طور پر بات چیت کی جب یو اے ای نے اسرائیل کے لیے اپنی ٹیلی فون لائنیں کھول دیں۔

یو اے ای کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر برائے اسٹریٹیجک کمیونیکیشنزہند العتیبہ نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ”اماراتی وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زائید آل نہیان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب گابی اشکنازی نے دونوں ملکوں کے درمیان فون رابطے کا افتتاح کیا ہے۔"

اشکنازی نے کہا کہ دونوں 'جلد ہی ملاقات‘ کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔


جمعرات کے روز ہونے والے معاہدے کے بعد دونوں ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا”متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں باہمی تعاون بہت جلد توسیع اور تیز کردیں گے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور یو اے ای کے وفود آئندہ ہفتوں کے دوران ملاقات کریں گے اور وہ سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازیں شروع کرنے، سکیورٹی، ٹیلی مواصلات، ٹیکنالوجی، توانائی، تحفظ صحت، ثقافت، ماحول اور ایک دوسرے کے ملک میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے اور بعض دوسرے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف سمجھوتوں پر دستخط کریں گے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔ اس سے پہلے صرف مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات تھے۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔ اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔

یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کو 'معاہدہ ابراہیم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسرائیلی انٹلیجنس کے وزیر ایلی کوہن نے اتوار کے روز آرمی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے نتیجے میں مزید خلیجی ریاستوں اور افریقہ کے مسلم ممالک کے ساتھ معاہدے ہو سکتے ہیں۔ کوہن کے بقول، ''بحرین اور عمان یقینی طور پر ایجنڈے میں شامل ہیں اور عین ممکن ہے کہ آئندہ سال افریقی ممالک بالخصوص سوڈان کے ساتھ ایک امن معاہدہ عمل میں آئے۔"

قبل ازیں امریکا کے ایک سینئر اہلکار نے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس خطے کے 'متعدد‘  ملکوں کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں ہے۔ امریکی اہلکار نے ان ممالک کے نام ظاہر کیے بغیر یہ بتایا کہ وہ ممالک مشرق وسطیٰ  اور افریقہ کے عرب اور مسلم ممالک ہیں۔

ج ا /  ص ز  (روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید