1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی رہنما ترکی کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات کے خواہاں

26 مارچ 2021

یورپی یونین کی خواہش ہے کہ ترکی بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے اور اس کے بدلے میں وہ اسے اپنی کسٹم یونین تک مزید رسائی دینے کے لیے بھی تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/3rCj7
Nato-Gipfel -  Angela Merkel und Recep Tayyip Erdogan
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

یورپی یونین کے رہنماؤں نے 25 مارچ جمعرات کو ترکی کے ساتھ ممکنہ تجارتی روابط کو مزید مضبوط کرنے کی پیشکش کی ہے۔ بلاک نے انقرہ سے کہا ہے کہ وہ جمہوری اصولوں پر قائم رہتے ہوئے مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کی دریافت کے حوالے سے تنازعے کو مزید الجھانے سے گریز کرے۔

اس حوالے سے ایک دستاویز ڈی ڈبلیو کو حاصل ہوئی ہے جس میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا ہے، '' ہم ترکی سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے تحت کسی نئی اشتعال انگیزی یا پھر یکطرفہ قسم کی کارروائیوں سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔''

اس دستاویز کے مسودے کے مطابق چونکہ ترک صدر طیب ایردوآن نے بحیرہ روم میں گیس کی دریافت کے حوالے سے ٹکراؤ کی پالیسی سے گریز کیا ہے اس لیے بطور انعام انہیں یورپی یونین نے اپنی کسٹمزیونین کے ساتھ مزید گہرے روابط قائم کرنے اور رسائی دینے کی تیاری شروع کرنے کی بات کہی ہے۔

اس میں سن 1990 کے دور کے تجارتی معاہدے میں مزید توسیع کرتے ہوئے سروسز، کاشتکاری اشیاء اور سرکاری سطح پر خریداری کو وسعت دینے کی بھی بات کہی گئی ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا دورہ فرانس

ترکی یورپی یونین کی رکنیت کا بھی امیدوار ہے اور کسٹم یونین کی توسیع سے اسے دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کی داخلی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔ اس سے تقریبا ًتمام ساز و سامان اور ہر طرح کی سروسز بلا روک ٹوک جاری رہ سکیں گی۔

ترکی کے گیس تنازعے کا ایک حل

ان قراردادوں کا مقصد انقرہ کو ایک ایسی مضبوط ترغیب فراہم کرنا ہے جس سے کہ ترکی گیس کے حوالے سے یونان اور قبرص کے ساتھ اپنے تنازعات تعمیری انداز میں حل کر سکے۔

گزشتہ دسمبر میں اسی تنازعے کے حوالے سے یورپی یونین نے ترکی پر شدید قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد ترکی نے مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کی دریافت کی اپنی مہم ختم کر دی تھی اور اس پر بات چیت کا اشارہ دیا تھا۔

اس گیس تنازعے پر قبرص اور یونان ایک ساتھ ہیں جبکہ فرانس بھی ان کا حامی ہے دونوں ہی متنازعہ پانیوں میں ترکی کی گیس تلاش کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

سنہ 1974 میں قبرص میں بغاوت کے دوران ترکی نے مداخلت کی تھی جس کی وجہ سے وہ دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔ ترکی کا موقف ہے کا اس کا حل دو ریاستی ہے جبکہ قبرص اس کی بھی مخالفت کرتا ہے۔

’ترکی یورپی یونین معاہدہ‘ خطرے میں، مہاجرین کہاں جائیں گے؟

قبرص کا ایک حصہ یونان کے ساتھ اتحاد چاہتا تھا جبکہ اس کا دوسرا ترک حامی حصہ آزادی کا حامی ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ جینوا میں آئندہ 27 اور 29 اپریل کے درمیان ایک غیر رسمی مذاکرات کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس بات چیت میں ترکی، یونان اور برطانیہ بھی شریک ہوں گے۔

پناہ گزینوں سے متعلق معاہدے پر نظر ثانی

یورپی یونین کے سفات کار یہ بھی چاہتے ہیں کہ یورپی کمیشن ترکی، اردن اور لبنان میں موجود لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی امداد جاری رکھنے کے نئے راستوں کو تلاش کرنے پر بھی غور و فکر کرے۔

اس حوالے سے یورپی یونین سن 2016 کے اس معاہدے پر مزید کام کرنا چاہتا ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کی آمد یونان کے جزیرے تک محدود کر دی گئی تھی۔ اس کے لیے یورپی یونین نے ترکی کو تقریبا ًچھ ارب یورو کی رقم مہیا کی تھی۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

ترکی اور یورپی یونین میں تناؤ میں اضافہ کیوں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں