1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی سمٹ: برطانیہ کے لیے مزید وقت، مہاجرین کے لیے مزید رقم

18 اکتوبر 2018

یورپی یونین کے سربراہان کی سمٹ کے دوران برطانیہ کے یونین سے اخراج کے عمل میں توسیع اور یونین میں مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے اضافی رقوم مختص کیے جانے کے فیصلے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/36nMZ
Belgien | EU-Gipfel mit Beratungen zum Brexit
تصویر: Getty Images/S. Gallup

یورپی یونین کے سربراہان کی سمٹ اس مرتبہ بھی برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے لیے آسان مرحلہ ثابت نہیں ہوئی۔ جمعرات کے روز وہ طے شدہ وقت سے پہلے ہی اور بغیر کوئی باقاعدہ پریس کانفرنس کیے واپس لوٹ گئیں۔ تاہم اس دوران برسلز میں صحافیوں سے مختصرا گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ اشارہ ضرور دیا کہ اگلے برس مارچ میں یونین سے اخراج کے بعد بھی ’عبوری مدت میں چند ماہ کی توسیع‘ کی جا سکتی ہے۔

'چند ماہ‘ کا عبوری وقت حاصل کرنے کا فیصلہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے جاری مذاکرات میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کو تاہم اس حوالے سے اپنی ہی سیاسی جماعت کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عبوری وقت کے حصول کے لیے برطانیہ کو درخواست کرنا پڑے گی اور یونین کے دیگر ستائیس ارکان کی تائید کے بعد اسے منظور کیا جائے گا۔ عبوری مدت یا ٹرانزیشن پیریڈ اس بات سے بھی مشروط ہے کہ اگلے برس مارچ کے اواخر میں بریگزٹ سے قبل یونین اور برطانیہ کے مابین کسی نوعیت کا کوئی ابتدائی معاہدہ طے پا جائے۔

مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید رقم

جمعرات اٹھارہ اکتوبر کے روز جاری کردہ بیان کے مطابق یورپی سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ انسانوں کے اسمگلروں کی ’نشاندہی، گرفتاری اور سزا دینے‘ کے لیے شمالی افریقی ممالک کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے گا۔

لکسمبرگ کے وزیر اعظم ژاویئر بیٹل نے کہا کہ بلاک کے تمام ارکان کے لیے یہ بات اہم ہے کہ مہاجرت کا معاملہ بلاک کی حدود سے باہر ہی حل کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مہاجرت یورپی یونین کا اجتماعی مسئلہ ہے اور اسے حل بھی مشترکہ طور پر ہی کیا جا سکتا ہے۔

آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے عندیہ دیا کہ مستقبل میں اس حوالے سے مختص بجٹ میں مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ کُرس کا کہنا تھا، ’’ہم نے تجویز دی ہے کہ مہاجرین کی تقسیم کے لازمی کوٹے کی بجائے یکجہتی کے اظہار کے لیے دیگر طریقے اختیار کیے جائیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ ہر رکن ملک کو، جہاں ضرورت پڑے، مزید پیسے بھی دینا ہوں گے۔‘‘

یورپی پارلیمان کے صدر انتونیو تیجانی کا تاہم کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے جب 'مختص بجٹ میں معمولی نہیں بلکہ نمایاں طور پر اضافہ کیا جائے‘۔

بیئر اور چپس

سمٹ کے پہلے دن کے اختتام پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے برسلز کے رہائشیوں اور سیاحوں کو اس وقت حیران کر دیا جب وہ برسلز کے مصروف ترین علاقے میں بیئر اور چپس لینے کے لیے رک گئے۔

اس دوران بیلجیم اور لکسمبرگ کے وزرائے اعظم بھی ان کے ساتھ رک گئے۔ ژاویئر بیٹل نے کہا کہ وہ تو گزشتہ اتوار کے روز دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں، اور بیئر اسی خوشی میں پی رہے ہیں۔

اس دوران سیاحوں اور صحافیوں کے ایک گروہ نے چاروں یورپی سربراہان سے مختصر بات چیت کی۔ ایک صحافی نے بریگزٹ کے بارے میں پوچھا تو چانسلر میرکل بولیں، ’’پلیز، یہ بہت اچھی شام ہے اسے خراب مت کریں۔‘‘

ش ح / ع ب (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)