1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں داخلے کا نیا راستہ: دو مہاجرین ہلاک

13 اگست 2018

کروشیا کے ایک جنگل میں دو مہاجرین کی لاشیں ملیں ہیں۔ ان کی ہلاکت کی وجہ بظاہر لینڈ سلائیڈنگ بنی۔ یہ افراد بوسنیا کے ایک علاقے سے کروشیا میں داخل ہوئے تھے، جہاں موجود چار ہزار مہاجرین یورپی یونین داخلے کے لیے پرعزم ہیں۔

https://p.dw.com/p/334XK
Mazedonien Stacheldraht an der Grenze zu Griechenland bei Gevgelija
تصویر: Reuters/O. Teofilovski

زاغرب میں حکام نے بتایا کہ یورپی یونین کے رکن ملک کروشیا میں داخل ہونے والے دو نوجوان مہاجرین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ درینزیکا نامی علاقے کے نواحی جنگلات میں جن افراد کی لاشیں ملی ہیں، وہ شاید بوسنیا سے کروشیا میں داخل ہوئے تھے۔ کروشیا کی پولیس کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اس علاقے سے دس دیگر مہاجرین بھی ملے ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ان مہاجرین کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ افراد لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے لقمہ اجل بنے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی لاشوں کے پاس سے شامی سفری دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں۔

امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک ترکی سے یورپ کا سفر شروع کرنے والوں میں سے بلقان کا راستہ اختیار کرنے والے 80 سے زائد مہاجرین ہلاک ہو چکے ہیں۔

سن دو ہزار پندرہ میں جب مہاجرین کا بحران عروج پر تھا، تب ہزاروں مہاجرین یونان میں داخل ہوئے تھے۔ ان افراد نے بلقان کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مقدونیہ، سربیا، ہنگری، سلووینیہ اور پھر آسٹریا سے ہوتے ہوئے جرمنی اور یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کی طرف سفر کیا تھا۔ ان میں سے کچھ نے مشرقی راستے بھی اختیار کیے تھے اور وہ بلغاریہ اور رومانیہ سے ہوتے ہوئے مغربی یورپی ممالک پہنچے تھے۔

سن دو ہزار سولہ میں بلقان کے راستے بند ہونے کے باعث یہ مہاجرین اب متبادل راستے استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں۔ بوسنیائی حکام کے اندازے کے مطابق رواں برس دس ہزار مہاجرین ملک میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں سے چار ہزار بیہاچ اور ویلیکا کلاڈوشا کے علاقے میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ یہ شہر کروشیا کی سرحد کے قریب واقع ہیں۔ یہ علاقہ اب یورپی یونین کے رکن ممالک میں داخل ہونے کی خاطر مہاجرین کا نیا روٹ بن چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ کی پہلی ششماہی کے دوران بوسنیا میں تقریباﹰ سات ہزار چھ سو نئے مہاجرین کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان، شام اور افغانستان سے ہے۔ بالخصوص بیہاچ میں موجود مہاجرین کی ابتر صورتحال پر کئی امدادی اداروں نے بوسنیا کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ بوسنیائی حکومت کو چھ ملین یورو کی مالی امداد دی جائے گی تاکہ وہ ان مہاجرین کی مناسب دیکھ بھال کر سکے۔ ادھر چیک ری پبلک نے کہا ہے کہ وہ بوسنیا کو تھرمل امیجنگ کیمروں، ٹیلی سکوپ اور ڈرون طیاروں کی خرید کی خاطر ایک ملین یورو دے گا تاکہ اس ملک میں نئے مہاجرین کی غیرقانونی آمد کو روکنے میں مدد دی جا سکے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں