1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوریشیئن اکنامک یونین کے معاہدے پر دستخط

عدنان اسحاق29 مئی 2014

روس، قازقستان اور بیلا روس کے مابین قائم ہونے والی یوریشیائی اقتصادی تنظیم ’ ای اے یو‘ کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ کسی کو یہ سابقہ سوویت یونین کی یاد دلا رہی ہے توکوئی اس کا مقابلہ یورپی یونین سے کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1C8sM
تصویر: picture-alliance/dpa

یوریشیائی اقتصادی تنظیم کے معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پوٹن، بیلا روس کے سربراہ مملکت الیگزینڈر لوکا شینکو اور میزبان ملک کے صدر نور سلطان نذر بائیف موجود تھے۔ دستخط سے پہلے نذر بائیف نے اس معاہدے کی تمام تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ اس تقریب کو براہ راست ٹیلی وژن پر بھی نشر کیا گیا۔

جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ’’ تینوں ممالک نے اشیاء کی آزاد نقل و حمل اور اس سلسلے میں ایک دوسرے کو سہولیات پہنچانے کی ضمانت دی ہے۔ اس کے علاوہ رکن ممالک نے کہا کہ مالیاتی نظام کو مربوط بنانے، توانانی، صنعت اور زرعی شعبوں کو فروغ دینے کے لیےکی جانے والی منصوبہ بندی میں بھی ایک دوسرے کو تعاون فراہم کیا جائے گا۔

Kasachstan Gründungsvertrag für die Eurasische Wirtschaftsunion 29.05.2014
تصویر: Reuters

ان ممالک کے درمیان 2010ء سے ایک کسٹم یونین بھی قائم ہے تاہم یکم جنوری 2015ء سے ’ای اے یو‘ معاہدہ اس کی جگہ لے لے گا۔ آستانہ میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ اس معاہدے کی وجہ سے تینوں ممالک کے تعلقات اور تعاون ایک نئی سطح پر پہنچ جائے گا۔ روسی صدر کے مطابق اس دوران اس اتحاد کے ارکان کی خود مختاری کا بھی خاص خیال رکھا جائے گا۔

روسی صدر گزشتہ برسوں سے یوکرائن کو ماسکو کے قریب لانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ 2013ء کے آخر میں ماسکو ہی کے دباؤ پر یوکرائن کے سابق صدر وکٹر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے یوکرائن میں حالات خراب ہوئے ہیں۔ اس بناء پر کہا جا سکتا کہ یوکرائن کا یوریشیئن اتحاد میں شامل ہونا ممکن نہیں ہو گا۔ بیلا روس کے صدر لوکاشینکو نے اس تقریب میں یوکرائن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ راستے میں ہم سے کوئی جدا ہو گیا ہے۔ ان کے بقول انہیں یقین ہے کہ جلد یا بدیر کییف حکام کو یہ احساس ہو جائے گا کہ ترقی اور خوشحالی کہاں پنہا ہے۔

ماہرین کے خیال میں ولادی میر پوٹن کے لیے اقتصادی تنظیم قائم کرنے کا یہ منصوبہ انتہائی علامتی نوعیت کا ہے۔ کیونکہ 2005ء میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں سویت یونین کے ٹوٹنے کو ’’جغرافیائی‘‘ اعتبار سے بیسویں صدی کی سب سے بڑی تباہی سے تعبیر کیا تھا۔ آرمینیا اور کرغستان نے کہا ہے کہ وہ اسی برس یوریشیئن اتحاد میں شامل ہو جائیں گے۔