1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورینیئم افزودگی کی سطح بیس فیصد پر لائیں گے، ایران

2 جنوری 2021

ایرانی حکومت نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انسپکٹرز کو بتایا ہے کہ وہ یورینیئم افزودگی کی سطح بیس فیصد پر لائے گا۔ اس ایرانی فیصلے کی تصدیق اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے نے بھی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3nS64
Iran Kernkraftwerk Natanz
تصویر: AFP/Atomic Energy Organization of Iran/HO

بین الاقوامی جوہری ایجنسی (IAEA) نے بتایا ہے کہ ایران اپنے فُردو میں واقع جوہری مرکز میں یورینیئم افزودگی کی سطح بیس فیصد پر لانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور امریکا میں تناؤ موجود ہے۔ ایران نے اپنے اس منصوبے کی اطلاع اقوام متحدہ کے عالمی جوہری نگرانی کے ادارے کے انسپکٹرز کو بھی دے دی ہے۔ یورینیئم کی افزودگی کی سطح مزید بلند کرنے کی خبریں جمعہ یکم جنوری سے بین الاقوامی میڈیا پر آنا شروع ہو گئی تھیں۔ایران: فردو میں زیر زمین جوہری تنصیب، مغربی دنیا کی تشویش

یورینیئم افزودگی کا نیا ایرانی منصوبہ

ایران کی یورینیئم افزودگی کی خبر سب سی پہلے امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے جاری کی تھی۔ اس کے بعد انٹرنیشنل جوہری ایجنسی میں روس کے مستقل مندوب میخائل اُولینوف نے بھی جمعے کو ایرانی منصوبے کے بارے میں ایک ٹوئیٹ کیا تھا۔

Iran Atomanlage Fordo
ماہرین کے مطابق کم افزودہ یورینیئم کا خاصا ذخیرہ ایرانی حکومت پہلے ہی جمع کر چکی ہےتصویر: picture-alliance/AP/Atomic Energy Organization of Iran

ان خبروں کے بعد ہی تہران حکومت نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو اپنے منصوبے کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کیا کہ اُسے ایسا کرنے کی اجازت ملکی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کر کے دی ہے۔ اس منصوبے کے اعلان سے قبل ایران کو سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت یورینیئم ساڑھے چار فیصد تک افزودہ کرنے کی اجازت تھی، ماہرین کے مطابق اس سطح تک یعنی کم افزودہ یورینیئم کا خاصا ذخیرہ ایرانی حکومت پہلے ہی جمع کر چکی ہے۔

ايران: يورينيم کی افزودگی کا تيسرا پلانٹ

جنرل قاسم سلیمانی کی پہلی برسی

ایران اگر یورینیئم کی افزودگی کی سطح بیس فیصد پر لے آتا ہے تو وہ تکنیکی اعتبار سے یہ جوہری ہتھیار سازی کی جانب ایک قدم ہو گا۔ یورینیئم کی افزودگی کی سطح بلند کرنے کی اطلاعات ایسے وقت میں عام ہوئی ہے جب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی پہلی برسی قریب ہے۔ عراقی دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی تین جنوری سن 2020 کو ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیے گئے تھے۔

دوسری جانب ایران کی طرف سے یورینیئم افزودگی کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے۔ اس مناسبت سے یہ بھی اہم ہے کہ امریکا کے بی باون جنگی طیارے بھی علاقے پر پرواز کرتے دیکھے گئے ہیں۔ امریکا پہلے ہی خلیج فارس میں جوہری قوت کی حامل آبدوز متعین کر چکا ہے۔

Iran Atomanlage Fordo
ایران کے فردو جوہری مرکز کا اندرونی منظرتصویر: AFP/Atomic Energy Organization of Iran/HO

فُردو جوہری پلانٹ

شیعہ مسلمانوں کے مقدس شہر قُم سے نوے کلو میٹر کی دوری پر فُردو کے مقام پر یورینیئم افزودگی کا پلانٹ نصب کیا گیا ہے۔ اس جوہری مرکز کے اردگرد پہاڑوں کی چوٹیاں ہیں، گویا جوہری مرکز کو پہاڑیوں کی فصیل نے گھیر رکھا ہے۔ اس پلانٹ کا حجم ایک فٹ بال میدان جتنا ہے۔ ماہرین کے مطابق تاہم یہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں تین ہزار سینٹری فیوجیز رکھے جا سکتے ہیں۔متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ

اس مقام کی نشاندہی امریکا نے پہلی مرتبہ سن 2009 میں کی تھی۔ سن 2015 کی ڈیل کے تحت اس مرکز کو تحقیقی مرکز کی حیثیت دے دی گئی تھی۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ایران فُردو کے مقام پر ایک نئے پلانٹ کی تعمیر شروع کیے ہوئے ہے۔ اس مقام کی سیٹلائٹ تصاویر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹد پریس نے گزشتہ برس دسمبر میں جاری کی تھیں۔ ایران مسلسل اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتا ہے۔

ع ح، ا ب ا (اے پی)