1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں انتخابات، ’مغرب نواز پارٹیاں کامیاب‘

عاطف بلوچ26 اکتوبر 2014

یوکرائنی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں مغرب نواز سیاسی پارٹیوں نے بھاری اکثریت حاصل کر لی ہے۔ مشرقی یوکرائن میں جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں اس الیکشن کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DcUA
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے مطابق اتوار کو منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں مغرب نواز سیاسی پارٹیاں بھاری اکثریت حاصل کر نے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کییف سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر پیٹرو پوروشینکو نے کہا ہے کہ نصف فیصد سے زیادہ ووٹ حکمران نواز پارٹیوں کو ڈالے گئے ہیں جبکہ کُل 75 فیصد ووٹرز نے یورپ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی خواہش رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کی حمایت کی ہے۔ پوروشینکو کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عوام نے ’آئینی اکثریت‘ دے کر واضح کر دیا ہے کہ وہ یورپ کے ساتھ زیادہ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

Ukraine Wahl Petro Poroschenko bei Stimmabgabe
صدر پوروشینکو کے بقول عوام نے اپنے حق رائے دہی سے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ اصلاحات چاہتے ہیںتصویر: Getty Images

یوکرائن کے صدر کے بقول، ’’یوکرائن کی حکومت نے عوام کی ایک بڑٰی تعداد کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ بحران کی زد کے شکار اس ملک میں اصلاحاتی عمل میں مزید تیزی پیدا کر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے اپنے حق رائے دہی سے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ اصلاحات چاہتے ہیں۔

ایگزٹ پول کے مطابق پوروشینکو کی طرف سے بنائی گئی نئی پارٹی تیئس فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک کی پارٹی نیشنل فرنٹ ہے، جس نے 21.3 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ان جائزوں کے مطابق تیسرے نمبر پر مغرب نواز پارٹی Samopomich ہے، جسے 13.2 فیصد ووٹرز کی حمایت ملی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم یولیا ٹیمیو شینکو کی مغرب نواز فارد لینڈ پارٹی کو صرف 5.6 فیصد ووٹ جبکہ روس کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اپوزیشن کے ایک مرکزی بلاک کو 7.6 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

یوکرائن کے الیکشن کمیشن کے مطابق 198 میں 115 ووٹنگ ڈسٹرکٹس میں ووٹ ڈالنے کی شرح 52.9 فیصد رہی۔ یہ امر اہم کہ یوکرائن کے شورش زدہ مشرقی علاقوں میں تین ملین ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

روس نواز باغیوں کے زیر تسلط علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں انتخابی عمل منعقد نہیں ہوا، جہاں باغیوں کے مطابق وہ آئندہ ماہ اپنے الیکشن خود کرائیں گے۔ اسی طرح مارچ میں روس کا حصہ بن جانے والے یوکرائنی علاقے کریمیا میں بھی الیکشن کا انعقاد نہیں کیا گیا اور یوں وہاں کی 1.8 ملین آبادی نے بھی ووٹ نہ ڈالے۔