1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں روس نواز باغیوں کا ’چھوٹے روس‘ کے قیام کا اعلان

عاطف بلوچ ڈی پی اے
19 جولائی 2017

بحران زدہ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں نے ایک نئی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ اس پیشرفت پر نہ صرف مغربی ممالک بلکہ روس نے بھی ان باغیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ مشرقی یوکرائن گزشتہ تین برسوں سے کشیدگی کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/2glxn
Ukraine Kämpfe in der Ostukraine bei Donezk
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/I. Gerashchenko

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مشرقی یوکرائن میں فعال ایک باغی گروہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے ایک نئی ریاست کے قیام کا یکطرفہ اعلان کر دیا ہے۔ منگل اٹھارہ جولائی کے روز ڈونیٹسک کے علیحدگی پسندوں نے کہا کہ انہوں نے Malorossiya کے نام سے ایک نئی ریاست قائم کر دی ہے۔ مالو رُوسیا کا مطلب ’چھوٹا روس‘ بنتا ہے۔ باغیوں نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ یوکرائن کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔

میرکل پوٹن ملاقات میں سفارتی کشیدگی ختم کرنے کی کوششیں

یوکرائن میں امن لانے کی کوشش کریں گے، ٹرمپ

یوکرائنی بحران: منسک میں امن معاہدہ طے پا گیا

 

ڈونیٹسک میں فعال ان باغیوں کے حامی خبر رساں ادارے کے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کییف حکومت اپنے شہریوں کا تحفظ اور خوشحالی ممکن بنانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ تاہم ڈونیٹسک کے ہمسایہ یوکرائنی علاقے لوہانسک کے علحیدگی پسند باغیوں نے اس اعلان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ایسے کسی منصوبے پر اس اعلان سے قبل کوئی بات نہیں کی گئی تھی۔

دوسری طرف روس سمیت متعدد مغربی ممالک نے ڈونیٹسک کے باغیوں کے طرف سے ایک نئی آزاد ریاست کے قیام کے اس اعلان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آسڑین وزیر خارجہ سباستیان کُرس کے مطابق وہ باغیوں کی طرف سے  اس اشتعال انگیز اعلان پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ سلامتی اور تعاون کی یورپی تنظیم OSCE کے موجودہ  صدر ملک آسٹریا کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فریقین کو منسک معاہدے کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

جنگ جاری، ہتھیار بدل گئے

منسک معاہدے کے تحت روس اور یورپی ممالک نے مشرقی یوکرائن میں قیام امن کی خاطر ایک روڈ میپ تیار کیا تھا۔

تاہم ناقدین کے مطابق ابھی تک اس معاہدے پر مکمل طریقے سے عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ سلامتی اور تعاون کی یورپی تنظیم OSCE اس امن ڈیل کی مانیٹرنگ پر مامور ہے۔

سباستیان کُرس نے کہا، ’’میں فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ متنازعہ بیان بازی اور اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کریں تاکہ منسک معاہدے پر عملدرآمد اور یوکرائن کی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے بھی یوکرائنی باغیوں کے اس اعلان کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ ادھر یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ملکی حاکمیت اعلیٰ کو جلد ہی بحال کر دیا جائے گا۔

مشرقی یوکرائن کے تنازعے پر مغربی طاقتوں سے مذاکرات کے لیے تعینات ماسکو کے چیف مذاکرت کار بورس گیرزلوف نے بھی ڈونیٹسک کے باغیوں کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مشرقی یوکرائن میں جاری اس تنازعے کی وجہ سے اب تک دس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ اس تنازعے کا حل پرامن طریقے سے تلاش کر لیا جائے۔ اس مقصد کی خاطر یورپی، روسی، یوکرائنی اور باغیوں کے نمائندے بھی مذاکرات کی کوششوں میں ہیں۔