1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی بحران، یورپی یونین کے لیے ایک امتحان

14 جنوری 2022

یوکرائنی بحران کو یورپی یونین کے عالمی کردار کے ضمن میں ایک اہم موقع سمجھا جا رہا ہے۔ اس بحران کے حوالے سے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ایک مشترکہ موقف اپنانے کی کوشش میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/45X6e
Ukraine Russland Konflikt
تصویر: AFP via Getty Images

 اس تناظر میں روسی افواج کا یوکرائنی سرحد پرجمع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس فوجی اجتماع سے روس کا یوکرائن میں فوج کشی کا امکان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب یورپ کو مذاکراتی میز پر بیٹھنے کا موقع نہیں مل رہا۔

اسی ہفتے کے دوران امریکا اور روس کے سینیئر سفارتکاروں کے درمیان بھی ایک اہم ملاقات جینیوا میں ہو چکی ہے۔ اس ملاقات میں بھی یورپی یونین کا کوئی اہلکار شامل نہیں تھا۔

یوکرائن پر حملہ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں، امریکا کو روس کی یقین دہانی

یورپی یونین کے لیے اسی تسلسل میں ایک اور سُبکی یہ بھی تھی کہ جب امریکی و روسی سینیئر سفارتکاروں کی بات چیت جنیوا سے برسلز منتقل کی گئی تو اس کے انعقاد کے لیے یورپی کونسل کیبجائے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا ہیڈ کوارٹر منتخب کیا گیا۔ پھر جمعرات کو بات چیت کا دور ویانا میں ہوا  اور اس کا مقام تنظیم برائے سکیورٹی اور تعاون (OSCE) کا دفتر تھا۔

TABLEAU | Ukraine bei Donezk | Ostukraine-Konflikt mit Russland | ukrainische Armee
روس نواز یوکرائنی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے کے قریب سے گزرتے یوکرائنی فوجیتصویر: Aleksey Filippov/AFP/Getty Images

یوکرائن اور روسی افواج کا اجتماع

ماسکو حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے یوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ کے قریب جنگ میں شریک ہونے والے تیار فوجی جمع کر دیے ہیں۔ مغربی اقوام کا مطالبہ ہے کہ روس ان فوجیوں کو پیچھے ہٹائے یا ان کی تعداد میں کمی لائے۔

روس اور امریکا میں اب جھگڑا کیا ہے؟

دوسری طرف روس کا کہنا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد اپنی افواج ان ممالک سے پیچھے ہٹائے جو سابقہ سوویت یونین کا حصہ رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ روس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مشرق کی سمت بڑھنے کے علاوہ یوکرائن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔ اس صورت حال میں یورپی یونین ابھی تک دور سے معاملات کو صرف دیکھ رہی ہے۔

Ukraine Konflikt Soldat
سرحد پر متعین ایک یوکرائنی فوجیتصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

یورپی یونین، ایک جیو پولیٹیکل طاقت

یونین کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کی ایک اہم میٹنگ جمعرات اور جمعے کو فرانس کے شمال مغربی شہر بریسٹ میں جاری ہے۔ اس کا امکان ہے کہ اس میٹنگ میں یوکرائنی بحران پر کوئی مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاقِ رائے پیدا ہو سکتا ہے۔

ایک فرانسیسی سفارتکار نے میڈیا کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یوکرائنی بحران کی صورت حال میں یونین پوری طرح ملوث ہے۔ مبصرین کو اس بحرانی حالات پر روس اور امریکا کی بات چیت میں یورپی یونین کے انتہائی معمولی کردار پر گہری تشویش لاحق ہے۔

 روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، جو بائیڈن

مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ روسی امریکی بات چیت دوسری عالمی جنگ کے بعد جیسی ہے جب یورپ کے مستقبل کے حوالے سے یہی دونوں طاقتیں (امریکا اور سابقہ سوویت یونین) بات چیت جاری رکھے ہوئے تھیں۔ جمعہ چودہ جنوری کو جرمن حکومت نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یوکرائنی تنازعے پر مغرب اور روس کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

Damien Spleeters NGO Conflict Armament Research
یوکرائن کے تنازعے کے شکار سرحدی علاقے میں سے حاصل ہونے والے اسلحے کا معائنہ جاری ہےتصویر: Conflict Armament Research

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے سینٹر برائے جیو پولیٹکس کے ڈائریکٹر برینڈن سِمز کا کہنا ہے کہ اس وقت ضروری یہ ہے کہ یورپ اتحاد کا مظہر بن کر ایک زوردار طاقت کے طور ابھرے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپی یونین کو مختلف ریاستوں کیبجائے ایک ملک کا روپ دھارنا ہو گا۔ سِمز کے مطابق ایک ایسا ملک جس کی ایک پارلیمنٹ اور ایک صدر ہو اور ایسی صورت ہی میں یہ ایک اہم جیو پولیٹیکل قوت بن سکے گا۔

لیزا لوئیس، بریسٹ فرانس (ع ح/ ک م)