1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی پارلیمان کا نیٹو کے حق میں ووٹ

امتیاز احمد23 دسمبر 2014

یوکرائن کی پارلیمان نے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ اس طاقتور فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے یوکرائنی پارلیمان نے پہلے قدم کے طور پر ’نان الائنڈ اسٹیٹس‘ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E9Gd
Ukraine Parlamentsdebatte 23.12.2014
تصویر: Genya Savilov/AFP/Getty Images

آج یوکرائنی پارلیمان نے اپنی غیر جانبدار حیثیت ( نان الائنڈ اسٹیٹس) ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یوکرائن کی طرف سے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے اسے پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یوکرائن ابھی تک ’غیر وابستہ ممالک کی فہرست‘ میں شامل تھا۔ اس فہرست میں وہ ممالک شامل ہیں، جو عسکری لحاظ سے کسی بھی اتحاد یا سپرپاور کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یوکرائن کے اس اقدام کے بعد روس کا مزید سخت رد عمل سامنے آ سکتا ہے۔ روس نے یوکرائن کو خبردار کر رکھا تھا کہ وہ اپنے ’نان الائنڈ اسٹیٹس‘ کو ہر صورت برقرار رکھے۔ یوکرائنی پارلیمان میں غیر جانبدار حیثیت کو ختم کرنے کا بل اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر یوکرائنی وزیر خارجہ Pavlo Klimkin کا کہنا تھا کہ اس بِل کی منظوری سے واضح ہوتا ہے کہ یوکرائن کی نظروں کا محور یورپ ہے اور آج کا اقدام یوکرائن کو یورپی اور یورو اٹلانٹک فضا میں لے کر جائے گا۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بھی یوکرائن کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اس کے باوجود کہ یوکرئن کو نیٹو کا رکن بننے میں ابھی ایک عرصہ لگ سکتا ہے۔ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’ہمارے دروازے کھُلے ہیں۔ یوکرائن اگر رکن بننے کی درخواست دیتا ہے اور ضروری اصولوں کے ساتھ ساتھ مقررہ معیارات کو پورا کرتا ہے تو وہ نیٹو کا رکن بن جائے گا۔‘‘

دوسری جانب روسی حکام نے یوکرائن کی طرف سے اپنے ’نان الائنڈ اسٹیٹس‘ کو ختم کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرائنی پارلیمان کا فیصلہ ’’مکمل طور پر غیر تعمیری‘‘ ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے، جس سے مشرق میں کشیدگی مزید بڑھے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے یوکرائن کی طرف سے نیٹو کا رکن بننے کی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) کے لیے روسی سفیر نے بھی اس اقدام کو روس کی طرف ایک غیر دوستانہ اقدام قرار دیا ہے۔