1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یکجہتی دکھانی ہے تو کشمیر سے فوجیں نکالیں، کشمیری تنظیمیں

عبدالستار، اسلام آباد
5 فروری 2021

کشمیری قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ پانچ فروری کا بیانیہ پاکستانی ریاست کا بیانیہ ہے اور اس سے کشمیر کاز کی کوئی خدمت نہیں ہوتی۔

https://p.dw.com/p/3owmm
Indien Kaschmir Grenze zu Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خودمختاری کی حامی جماعت پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد راجہ کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد کو حقیقی معنوں میں کشمیریوں سے یکجہتی دکھانی ہے تو وہ اپنی فوجیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے نکالیں۔

پاکستان میں سرکاری سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منائے جانے پر ان کا کہنا ہے کہ، "یہ دن منا کر پاکستان اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹاتا ہے اور ساتھ ہی اپنے الحاق کے بیانیے کو فروغ دیتا ہے، جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیری نہ پاکستان کی بالا دستی چاہتے ہیں اور نہ بھارت کی۔ ان کا ہدف  آزادی ہے اور وہ اپنی خودمختاری پر سودا نہیں کریں گے۔

پاکستان کا کشمیر پر نقطہ نظر منافقانہ ہے۔ کیا تماشہ ہے کہ ایک طرف بلوچستان میں لاشوں کو دفنانے کی اجازت نہیں اور دوسری طرف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی منائی جارہی ہے۔"

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے دن منا کر پاکستان نے دائیں بازو کی جماعتوں اور جہادی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

"ان تنظیموں نے کشمیریوں کی جدوجہد کو بہت نقصان پہنچایا۔ پہلے ایسے عناصر کو افغانستان میں استعمال کیا گیا اور پھر کشمیر بھیج دیا گیا، جہاں انہوں نے ہمارے معاشرے کی یکجہتی کو نقصان پہنچایا۔ پاکستان نے کشمیرکو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور آج بھی یہ صرف وادی کی بات کرتے ہیں۔ جموں اور لداخ کی بات نہیں کرتے۔"

Pakistan | Solidaritätskundgebung Kaschmir
تصویر: Reuters/M. Raza

سیاسی دکان

پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر میں خودمختاری کے لیے کام کرنے والی تنظیم جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اس دن اپنی سیاست دکان چمکاتی ہے۔

"پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا بھی یہی حال ہے۔ ایک طرف عمران خان کوٹلی میں جلسہ کرتے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم مظفر آباد میں۔ بھارت اور پاکستان نے کشمیر کو اندرونی سیاست میں استعمال کرنے کے لیے رکھا ہے۔"

Indien Pakistan Teilung
تصویر: picture-alliance/AP/A. Rahi

ان کا مذید کہنا تھا کہ اس دن جہادیوں اور مذہبی تنظیموں کے سربراہوں کی تصاویز آویزاں کرکے پاکستان کے حکمرانوں نے ہمارے کاز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

"ہماری جدوجہد سیکولر ہے، جس کا مقصد سارے کشمیریوں کی یکجہتی ہے۔ ہم مذہبی بنیادوں پر آزادی کی یہ لڑائی نہیں لڑ رہے۔ لیکن پاکستان اس کو ایسا رنگ دیتا ہے جس سے ہماری تحریک پر دہشت گردی کا دھبہ لگتا ہے اور پھر بھارت اس کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ہمارے خیال میں بھارت اور پاکستان دونوں قابض ہیں اور دونوں ہی کو اپنی فوجیں نکالنی چاہیے۔"

تنقید بلاجواز

تاہم الحاق پاکستان پر یقین رکھنے والے سیاست دان اس تنقید کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر میں کھیلوں، نوجوانوں اور ثقافت کے سابق وزیر سلیم بٹ کا کہنا ہے کہ ستر برسوں میں پاکستان واحد ملک ہے، جو کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

Pakistan | Solidaritätskundgebung Kaschmir
تصویر: Reuters/F. Aziz

ان کا مذید کہنا تھا کہ کشمیریوں کی اکثریت الحاقِ پاکستان چاہتی ہے۔ "قوم پرستوں کے پاس کشمیر کا کوئی حل نہیں۔ وہ صرف تنقید برائے تنقید کرتے ہیں۔ ان کو پاکستانیوں کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ آج کے دن اپنا کاروبار بند کرکے کشمیریوں سے یکجہتی دکھاتے ہیں۔ اگر پاکستانی خودغرض ہوتے تو کیا وہ اپنا نقصان کرکے کشمیری بھائیوں کے لیے آواز اٹھانے نکلتے؟"