1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی مزاحیہ اداکار، دھمکیوں کے باوجود سرگرم عمل

10 اکتوبر 2011

پاکستان میں، جہاں ایک طرف ہر اعتدال پسند آواز کو طالبان کے حملے کا خطرہ ہوتا ہے، وہیں طالبان کے ناقد بھی محفوظ نہیں ہوتے۔ تاہم چند پاکستانی نوجوان دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر مسکراہٹیں بکھیرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12p7s
تصویر: Jutta Schwengsbier

ان دنوں پاکستان میں مزاح کا ایک نیا انداز دیکھنے میں آ رہا ہے، جس میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کو طنزیہ جملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس طنز و مزاح کا لطف لینے میں سب سے زیادہ آمادہ پاکستان کا متوسط طبقہ دیکھائی دیتا ہے، جو عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں سے سب سے زیادہ تنگ ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کا تمام میڈیا ہر روز خودکش حملوں، دھماکوں اور پُر تشدد واقعات کی خبریں نشر کرتا نظر آتا ہے، وہیں پاکستانی نوجوانوں کا ایک چھوٹا سا گروہ ایسا بھی ہے، جو ایسے وقت میں بھی مایوسی کا شکار ہوتے عوام میں مسکراہٹیں تقسیم کرنے میں مصروف ہے۔

سعد ہارون اور سمیع شاہ ایسے ہی نئے کامیڈینز ہیں، جو اپنے ون مین شوز میں طالبان اور دیگر دہشت گردوں کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر تند و تیز مزاحیہ جملوں کا نشانہ بناتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ دونوں 33 سالہ نوجوان پاکستان میں مذاق کے اسی نئے انداز سے اپنے ہزاروں فینز بنا چکے ہیں، جن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

Pakistan Anschlag
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیںتصویر: dapd

کراچی میں، جہاں رواں برس لسانی فسادات میں مجموعی طور پر تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے، یہ نوجوان مختلف محفلوں اور تقریبات میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

’’دہشت گرد‘‘ نامی ایک اسٹینڈ اپ کامیڈی شو میں ہارون کہتے ہیں، ’آپ ہر روز پاکستان میں دہشت گردی کی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں۔ مجھے کبھی کبھی ایک لمحے کو یقین نہیں آتا، جب میں امریکی فلموں میں دیکھتا ہوں کہ دہشت گرد ہمیشہ جس جگہ پر ملتے اور منصوبہ بندی کرتے ہیں، وہ ہے بیت الخلاء۔ لیکن اگر آپ کو کبھی کوئی پاکستانی عوامی بیت الخلاء دیکھنے کا موقع ملا ہو، تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کم از کم کوئی عزت دار دہشت گرد کبھی ہمارے کسی عوامی بیت الخلاء کا رخ کرنے کا تو سوچ بھی نہیں سکتا۔‘‘

ہانگ کانگ اور امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے سعد ہارون کا تعلق ٹیکسٹائل کی صنعت کے مالک ایک گھرانے سے ہے، تاہم گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد انہوں نے اپنے خاندانی کام کو خیر باد کہتے ہوئے ایک مزاحیہ گروپ قائم کر لیا تھا۔

سعد ہارون کا خیال ہے کہ یہی ایک طریقہ ہے، جس کے ذریعے عوام کو بیدار کیا جا سکتا ہے۔

ایسے ہی مزاحیہ خاکے پیش کرنے والے سمیع شاہ بھی اب سے دس برس قبل ایک ٹی وی چینل پر نیوز پروڈیوسر تھے، تاہم انہوں نے بھی اپنے خیالات کے اظہار کے لیے مزاح ہی کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اب وہ بھی عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف اپنے تند و تیز مزاحیہ جملوں اور مسکراہٹوں کی مدد سے برسرپیکار ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں