1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے نیٹو سپلائی روٹ بند کیا تو امریکا کیا کرے گا؟

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
7 جنوری 2018

امریکا کے پاکستان کو عسکری امداد کی معطلی کے فیصلے کے بعد پینٹاگون حکام اسلام آباد کے ممکنہ ردِ عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق نیٹو سپلائی روٹ کی ممنکہ بندش کی صورت میں متبادل راستے موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/2qSmH
Pakistan Tanklastwagen in Karachi
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Khan

ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر امریکی تجزیہ کاروں کی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ کی رائے میں عسکری امداد کی معطلی کے بعد پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات کرے گا، جو کہ مثبت بات ہو گی۔ لیکن بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کرنے سمیت کسی اور منفی ردِ عمل کی صورت میں اس کے اثرات افغانستان میں امریکی قیادت میں جاری جنگ پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔

پاکستان سے نیٹو ٹرک افغانستان پہنچنا شروع ہو گئے

سپلائی روٹ بحال لیکن پاک امریکا تعلقات کو ہنوز چیلنجز کا سامنا

پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کیے جانے کا فی الحال کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا۔ لیکن ماضی میں بھی پاکستان ایسا کر چکا ہے۔ سن 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے یہ روٹ بند کر دیا تھا جس سے امریکی اور نیٹو افواج کو کافی مشکلات پیش آئی تھیں۔ اس وقت نیٹو افواج کو سامان کی فراہمی کارگو جہازوں پر وسطی ایشیا کے طویل روٹ کے ذریعے کی گئی تھیں جس کے باعث امریکا اور نیٹو اتحاد کے اخراجات میں کافی اضافہ ہوا تھا۔

پینٹاگون نے سکیورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے یہ بتانے سے انکار کیا کہ پاکستان کے راستے نیٹو افواج کا کتنا سامان افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ افغان اور نیٹو افواج کا بنیادی انحصار اسی روٹ پر ہے۔

زیادہ تر عسکری اور دیگر سامان کی پاکستان کے ذریعے ترسیل کے باوجود امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس متبادل راستے موجود ہیں۔ امریکی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کون فاؤلکنر کا کہنا تھا، ’’فوجی منصوبہ ساز کے طور پر ہم کسی ایک منصوبے پر انحصار نہیں کرتے اور پلاننگ کے وقت متبادل آپشنز بھی تیار کر ليے جاتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں سياستدان عمران خان سمیت کئی اہم شخصیات امریکی فیصلے کے بعد نیٹو روٹ کے ذریعے سپلائی کی بندش کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ لیکن امریکی وزیر خارجہ جیمس میٹس نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان زمینی یا ہوائی راستوں کے ذریعے سامان کی ترسیل روکنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی امور کی ماہر کرسٹینا فیئر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے امریکا کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت سے روک دیا تو پھر امریکا کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ تاہم سپلائی روٹ کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کی روشنی میں یہ امکان بھی موجود ہے کہ امریکا وسطی ایشیا میں روسی اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھا کر شمالی روٹ استعمال کر سکتا ہے۔

امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نیٹو سپلائی روٹ کی عارضی بندش امریکا کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر اسے مستقل یا طویل مدت کے لیے بند کیا گیا تو یہ عمل امریکا کو کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔

کیا امریکا کی طرف سے امداد میں کٹوتی پر پاکستان پریشان ہے؟

امریکا نے پاکستان کے لیے کروڑوں ڈالر کی عسکری امداد روک دی

’پاکستانی فوج کے سربراہ کا دورہ کابل بہت مثبت قدم تھا‘ معید یوسف