1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا جرمن سرحد پر شناختی دستاویزات کی جانچ شروع کر سکتا ہے

20 اپریل 2018

آسٹریا جرمنی کے ساتھ اپنی سرحد پر رواں برس کے وسط سے سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کر سکتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد آسٹریا کے سرحدی کنٹرول کو سخت تر بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/2wOnX
Deutschland Grenzkontrollen an der Grenze zu Österreich
تصویر: Getty Images/AFP/G. Schiffmann

آسٹریا کے انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل کا کہنا ہے کہ رواں برس یورپی یونین کی ششماہی صدارت سنبھالنے پر آسٹریا اپنی سرحدوں پر بارڈر کنٹرول بھی سخت کر دے گا۔

فرانس، ’بارڈر کنٹرول‘ میں مزید چھ ماہ کی توسیع

یورپی یونین کا ’شینگن فوج‘ بنانے کا منصوبہ

یورپی یونین کی صدارت چھ ماہ کے لیے بلغاریہ کے پاس

آسٹریا، جرمنی اور چند دیگر یورپی ممالک نے سن 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے تناظر میں شینگن معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرتے ہوئے اپنی قومی سرحدوں پر جانچ پڑتال کا عمل دوبارہ رائج کر دیا تھا۔ تب کھلی سرحدوں ہی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ملین سے زائد تارکین وطن، جن میں سے بڑی تعداد مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی، ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان اور پھر بلقان کے خطے سے ہوتے ہوئے مغربی اور شمالی یورپی ممالک پہنچے تھے۔

گزشتہ ہفتے جرمن حکومت نے کہا تھا کہ وہ آسٹریا کے ساتھ سرحد پر جاری جانچ پڑتال کے عمل کو مزید چھ ماہ کے لیے توسیع دینا چاہتی ہے، تاکہ مہاجرین کے بہاؤ سے نمٹا جا سکے۔ سرحد پر اسی جانچ پڑتال کے عمل کی وجہ سے آسٹریا سے جرمنی میں داخل ہونے والے افراد کو آسٹریا کی جانب لمبی قطاروں میں دیکھا جا سکتا ہے، تاہم اس کے جواب میں آسٹریا نے جرمن سرحد پر اس طرز کے اقدامات متعارف نہیں کرائے تھے۔

تاہم آسٹریا کے وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل نے اس پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے ایک اخباری انٹرویو میں کہا ہے کہ عوامی سلامتی کو یقینی طور پر مقدم رکھتے ہوئے سیاحت اور کاروباری شعبوں کے متاثر ہونے کی پرواہ نہیں کرنا چاہیے۔ ’’اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے منطقی حل یہی ہے کہ ہم اپنی سرحدوں پر جانچ پڑتال کے عمل کو مضبوط بنائیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’یکم جولائی سے ممکن ہے کہ ہم جرمنی کی طرف جانے والے راستوں پر جانچ پڑتال کا عمل دوبارہ متعارف کرا دیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ان اقدامات پر آسٹریا میں کاروباری اور سیاحت کے شعبے خوش نہیں ہوں گے، مگر سلامتی عوام کی نگاہ میں سب سے بڑی ترجیح ہے اور مجھے امید ہے کہ اس کے لیے کچھ قربانی ہم سب دیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جب تک یورپی یونین کی بیرونی سرحدیں مکمل طور پر محفوظ نہیں بنا لی جاتیں، تب تک آسٹریا شینگن معاہدے پر عمل درآمد کو معطل رکھنے کی کوشش کرے گا۔

 

ع ت /  م م