1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زین ملک ’وَن ڈائریکشن‘ سے الگ ہو گئے

امجد علی26 مارچ 2015

زین ملک چلے گئے اور باقی رہ گئے چار۔ جی ہاں، پانچ رکنی برطانوی بینڈ ’وَن ڈائریکشن‘ کے بائیس سالہ پاکستانی نژاد برطانوی گلوکار زین ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بینڈ سے الگ ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ExrA
زین ملک
زین ملکتصویر: Imago/Zuma Press

اپنے اس اعلان سے زین ملک نے جانے کتنے ہی نو عمر لڑکے لڑکیوں کے دل توڑے ہوں گے کیونکہ اس بینڈ سے اُن کی علیحدگی کے اعلان پر سوشل میڈیا میں بھی ایک ہنگامہ بپا ہے۔ ’وَن ڈائریکشن‘ کے باقی ماندہ چار فنکاروں نے کہا ہے کہ اُنہیں زین ملک کے اس اعلان پر بہت دکھ ہوا ہے لیکن یہ کہ وہ زین کے اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور پیار بھرے سلام اور نیک خواہشات کے ساتھ اُن کے اچھے مستقبل کی دعا کرتے ہیں۔

بارہ جنوری 1993ء کو پیدا ہونے والے زین ملک کے والد یاسر ملک کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ والدہ ٹریسیا ملک ایک انگریز خاتون ہیں۔ زین کی تین بہنیں ہیں، جن میں سے ایک زین سے بڑی اور دو چھوٹی ہیں۔

زین ملک نے ذہنی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے ہی اپنے بینڈ کے ورلڈ ٹور سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ انپے تازہ بیان میں زین ملک نے کہا ہے کہ وَن ڈائریکشن کے ساتھ انہوں نے جو وقت گزارا ہے، وہ ’اُس سے کہیں زیادہ تھا، جس کا کہ وہ تصور کر سکتے تھے‘۔

زین ملک نے کہا: ’’لیکن پانچ سال کے بعد مَیں محسوس کرتا ہوں کہ میرے لیے بینڈ کو چھوڑنے کا یہ مناسب ترین وقت ہے۔ اگر مَیں نے اپنے مداحوں کو اپنے اس فیصلے سے مایوس کیا ہے تو مَیں اُن سے معذرت چاہوں گا لیکن مجھے بہرحال وہ کچھ کرنا ہے، جو میرے دل کی پکار ہے۔ مَیں اس لیے بینڈ سے الگ ہو رہا ہوں کیونکہ میں ایک عام بائیس سالہ (نوجوان) بننا چاہتا ہوں، جو سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے اور جس کے پاس کیمروں کی چکا چوند سے دور اپنے لیے بھی کچھ وقت ہو۔‘‘

پانچ رکنی برطانوی بینڈ ’وَن ڈائریکشن‘ کے فنکار
پانچ رکنی برطانوی بینڈ ’وَن ڈائریکشن‘ کے فنکارتصویر: Imago/IPA Press

اگرچہ یہ افواہیں کافی عرصے سے گردش کر رہی تھیں کہ زین ملک بینڈ میں رہتے ہوئے خوش نہیں ہیں، پھر بھی اُن کا بینڈ چھوڑنے کا اعلان اُن کے مداحوں کے لیے اچانک اور حیران کن ہے۔ ایک اُنیس سالہ طالبہ نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’میرے لیے یہ اعلان کسی قدر ہلا دینے والا ہے، آخر وہ کیوں چھوڑ کر جا رہا ہے۔‘‘

’وَن ڈائریکشن‘ نے، جو آج کل عالمی دورے پر ہے، کہا ہے کہ چار باقی ماندہ فنکاروں کے ساتھ بھی یہ ورلڈ ٹور جاری رکھا جائے گا جبکہ اس سال کے آخر میں گیتوں کا ایک نیا البم ریکارڈ کیا جائے گا۔ ورلڈ ٹور کے دوران ’وَن ڈائریکشن‘ کا اگلا پڑاؤ آئندہ ہفتے کے روز جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہے۔

گزشتہ ہفتے جب اس بینڈ کا پڑاؤ فلپائن میں تھا، زین ملک یہ کہتے ہوئے واپس اپنے وطن لوٹ گئے تھے کہ وہ ذہنی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے یہ خبریں آ رہی تھیں کہ اپنی منگیتر اور بینڈ ’لٹل مِکس‘ کی فنکارہ پَیری ایڈورڈز کے ساتھ اُن کے تعلقات مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایک مداح لڑکی کے ساتھ زین ملک کی ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئی تھیں، جن سے یہ تاثر ابھرا تھا کہ شاید زین نے اپنی منگیتر سے بے وفائی کی ہے۔ اسی طرح فلپائن کے دورے کے دوران اس گلوکار پر منشیات کے استعمال کے الزامات بھی سامنے آئے۔

پانچ نو عمر لڑکوں پر مشتمل یہ بینڈ 2010ء میں بنا تھا۔ بنیادی طور پر ان فنکاروں نے علیحدہ علیحدہ برطانوی ٹیلنٹ شو ’دی ایکس فیکٹر‘ کے لیے آڈیشنز دیے تھے۔ ان پانچوں لڑکوں کو ایک بوائے بینڈ کی صورت میں ایک کرنے کا خیال برطانوی میوزک پروڈیوسر سائمن کوویل کا تھا۔ بعد ازاں یہ بینڈ دیکھتے ہی دیکھتے چارٹس میں اوپر چلا گیا اور دنیا بھر کے موسیقی کے نوعمر شائقین کے دل اس بینڈ کے گیتوں پر دھڑکنے لگے۔