1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فورٹ ہُڈ میں فائرنگ کے بارے میں فوجی حکام کا مؤقف

ندیم گِل4 اپریل 2014

فوجی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ فورٹ ہُڈ ملٹری بیس میں فائرنگ کے حالیہ واقعے میں ملوث فوجی حملے سے قبل اپنے ایک ساتھی سے الجھ پڑا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی ذہنی بیماری بھی اس فائرنگ کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bbgj
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکا کے فوجی اڈے فورٹ ہُڈ پر منگل کو فائرنگ کے ایک واقعے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس فوجی پر فائرنگ کرنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اس کی شناخت آئیوان لوپیز کے نام سے ہوئی ہے۔ خیال ہے کہ اس نے فائرنگ کر کے پہلے اپنے تین ساتھیوں کو ہلاک کیا اور پھر خود کو گولی مار لی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیکساس کے فورٹ ہُڈ کے بیس کمانڈر نے جمعرات کو بتایا کہ لوپیز ذہنی بیماری کا شکار تھا۔ اس کی جانب سے اس کارروائی کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ ابھی تک دہشت گردی کی کارروائی کو بھی خارج ازامکان قرار دیا گیا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل مارک مِلی کا کہنا ہے: ’’ہمارے پاس اس کی ذہنی صحت کا ٹھوس ثبوت موجود ہے جس کے مطابق اسے نفسیاتی مسائل کا سامنا تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے فوجی یا فوجیوں کے ساتھ کسی بات پر اس کی بحث ہو گئی ہو۔ بڑی حد تک یہ بات ممکن ہے کہ فائرنگ اچانک شروع ہوئی ہو۔‘‘

Schießerei Army-Stützpunkt Ford Hood Ivan Lopez
آئیوان لوپیزتصویر: REUTERS/Puerto Rico National Guard

پانچ سال کے عرصے میں فورٹ ہُڈ پر فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اسی فوجی اڈے پر 2009ء میں فائرنگ کے ایک واقعے میں تیرہ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی سرزمین پر اس کے کسی فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔

سن 2009 کے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے پر امریکا کی ایک عسکری عدالت نے گزشتہ برس اگست میں امریکی فوجی میجر ندال حسن کے لیے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔

فورٹ ہُڈ پر فائرنگ کے تازہ واقعے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ ان کی حکومت اس واقعے کی تہہ تک پہنچے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صورتِ حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں لیکن یہ ابھی بہت واضح نہیں ہے۔

باراک اوباما نے کہا کہ اس واقعے سے فورٹ ہُڈ میں 2009ء کے فائرنگ کے واقعے کی درد ناک یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہم اس بات پر بہت رنجیدہ کہ ایسا کچھ پھر سے ہو سکتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ فورٹ ہُڈ کا شمار امریکی سرزمین پر اس کے بڑے فوجی اڈوں میں ہوتا ہے اور وہاں تقریباﹰ چالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔ یہ امریکہ کے ٹینک ڈویژن کا گھر تصور کیا جاتا ہے۔ فورٹ ہُڈ امریکا کی تھرڈ کور کا صدر دفتر بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فورٹ ہُڈ کے لوگوں نے آزادی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور ان کا احساسِ تحفظ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا ہے۔