1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لشکر جھنگوی کا سربراہ ملک اسحاق، تیرہ دیگر عسکریت پسند ہلاک

مقبول ملک29 جولائی 2015

پاکستان کی کالعدم سنی تنظیم لشکر جھنگوی کا سربراہ ملک اسحاق تیرہ دیگر شدت پسندوں سمیت صوبہ پنجاب میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ اس تنظیم کو شیعہ مسلمانوں پر انتہائی خونریز حملوں کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G6j7
ملک اسحاق، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/epa/R. Dar

پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملک اسحاق اور ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کے کئی دیگر سرکردہ ارکان آج بدھ انتیس جولائی کے روز صبح سویرے ہونے والے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ لشکر جھنگوی کو ایک عرصے تک دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے قریب سمجھا جاتا تھا اور حال ہی میں ایسی اطلاعات بھی ملنا شروع ہو گئی تھیں کہ پاکستان میں زیادہ تر فرقہ ورانہ بنیادوں پر بے دریغ قتل و غارت کرنے والا یہ مسلح گروپ شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے ساتھ بھی رابطے قائم کرنے لگا تھا۔

ملک اسحاق گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی بار پولیس کی حراست میں رہا تھا اور آخری مرتبہ اسے گزشتہ ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ملک اسحاق کی ہلاکت کا سبب بننے والے مبینہ پولیس مقابلے میں شریک پنجاب پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سنی عسکریت پسند رہنما کو جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں پولیس کی بھاری نفری کی حفاظت میں لے جایا جا رہا تھا کہ اس کے حامیوں نے اس پولیس قافلے پر حملہ کر دیا۔

اس پولیس اہلکار کے بقول حملے کے بعد جو مسلح مقابلہ شروع ہوا، اس میں ملک اسحاق کے علاوہ اس کے دو بیٹوں سمیت مجموعی طور پر لشکر جھنگوی کے 13 دیگر سرکردہ شدت پسند بھی مارے گئے۔ ’’اس مسلح مقابلے میں چھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔‘‘

آج اس خونریز واقعے کے بعد پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا، ’’علی الصبح پیش آنے والے اس واقعے میں ملک اسحاق اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر عسکریت پسندی کرنے والے تیرہ دیگر شدت پسند بھی ہلاک ہو گئے، جن میں ملک اسحاق کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔‘‘

Bombenanschlag in Quetta Pakistan
پاکستانی شہر کوئٹہ میں ہزارہ نسل کی شیعہ آبادی والے ایک علاقے میں ایک خونریز بم حملے کے بعد لی گئی تصویر، فائل فوٹوتصویر: Reuters

ایک اور پولیس اہلکار نے بتایا کہ لشکر جھنگوی کے عسکریت پسندوں کی طرف سے ملک اسحاق کو لے جانے والے پولیس کے قافلے پر حملہ اس وقت کیا گیا، جب سکیورٹی اہلکار اس عسکریت پسند رہنما اور اس کے کئی ساتھیوں کو لے کر ان کی تنظیم کی ملکیت دھماکا خیز مواد برآمد کرنے جا رہے تھے۔

حکام کے مطابق مرنے والوں میں چھ ایسے عسکریت پسند شامل ہیں جو پہلے ہی پولیس کی حراست میں تھے جبکہ باقی آٹھ کا تعلق ان شدت پسندوں سے تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر ملک اسحاق کو چھڑانے کے لیے پولیس پارٹی پر حملہ کیا تھا۔ پولیس کے بقول اس مقابلے کے دوران کئی مسلح حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

سرکاری انتظام میں کام کرنے والے مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ مشتاق رسول نے بھی تصدیق کر دی کہ اس واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ ہسپتال میں مجموعی طور پر 14 ہلاک شدگان کی لاشیں لائی گئیں۔

کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے ابھی تک اس واقعے پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا لیکن پاکستان میں اس طرح کے مسلح پولیس مقابلوں میں عسکریت پسندوں اور مطلوب مجرموں کی ہلاکت کے واقعات کو اکثر شک و شبے کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں