1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مغرور‘ امریکا کی مخالفت جاری رہے گی، خامنہ ای

عاطف بلوچ18 جولائی 2015

ایران کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ تاریخی جوہری ڈیل کے باوجود ’مغرور‘ امریکا کی مخالفت جاری رکھی جائے گی۔ عید کے پیغام میں آیت اللہ علی خامنہ نے مزید کہا کہ تہران اپنی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھے گا۔

https://p.dw.com/p/1G15O
تصویر: picture alliance/AP Photo

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے ہفتے کے دن نماز عید کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران حکومت کو مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسیوں پر شدید تحفظات لاحق ہیں اور اس تناظر میں امریکا کی مخالفت جاری رکھی جائے گی۔

آیت اللہ علی خامنہ کا کہنا تھا، ’’مغرور امریکا کے خلاف ہماری پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا۔‘‘ اس پر ان کے حامیوں نے روایتی طور پر ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے بلند کیے۔ ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد امریکا مخالف عوام کی طرف سے ایسے نعرے معمول کی بات ہیں۔

خامنہ ای کا کہنا تھا کہ بالخصوص مشرق وسطیٰ میں امریکی پالسیاں ایرانی پالیسیوں سے بالکل الٹ ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر عالمی ڈیل کے بعد ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ بالخصوص شام اور عراق میں انتہا پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری عالمی کارروائی میں ایران اور امریکا کے مابین بھی وسیع پیمانے پر تعاون ہو سکتا ہے۔

اپنے اس تازہ خطاب میں البتہ خامنہ ای نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی پر امریکا کے ساتھ تعاون کو خارج از امکان قرار نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’انتہائی غیر معمولی حالات‘ میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات ممکن ہیں۔

تاہم 76 سالہ اس مذہبی رہنما نے دو ٹوک الفاظ میں دہرایا کہ امریکا کے ساتھ وسیع تر تعاون ممکن نہیں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران میں داخلی اور خارجی پالیسویں پر خامنہ ای ہی حتمی فیصلہ کرتے ہیں۔

خامنہ ای نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ تہران شامی اور عراقی حکومتوں سے اپنا تعاون ختم کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح یمن، بحرین اور فلسطین میں ’مظلوم افراد‘ کی حمایت بھی جاری رکھی جائے گی۔

Iran Ayatollah Ali Khamenei
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے نماز عید کے بعد عوام سے خطاب کیاتصویر: picture alliance/AP Photo

خامنہ ای نے مزید کہا کہ اس کے برعکس امریکا نے گزشتہ برس غزہ میں اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جانے والے ’مظالم‘ کی حمایت کی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ ایران کی شیعہ حکومت شامی صدر بشار الاسد کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ اس نے شامی فوج کو باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے اسلحہ اور رقوم بھی فراہم کی ہیں۔ اسی طرح تہران حکومت یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحادی ممالک کے حملوں کی بھی سخت مخالفت کرتی ہے۔

دوسری طرف ریاض حکومت کا کہنا ہے کہ تہران علاقائی سطح پر عدم استحکام پھیلانے کی کوشش میں ہے۔