1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک چین اقتصادی راہداری: راستہ تبدیل نہیں ہوا

شکور رحیم، اسلام آباد13 مئی 2015

پاکستانی حکومت نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاک چین اقتصادری راہداری (پی سی ای سی) کے راستے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اس منصوبے سے کوئی ایک صوبہ نہیں بلکہ پورا ملک مستفید ہوگا۔

https://p.dw.com/p/1FPFz
کل جماعتی کانفرنس میں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شرکاء کے سوالوں کے جواب دیےتصویر: Getty Images/S. Gallup

ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت کو یہ یقین دہانی وزیر اعظم نواز شریف کی دعوت پر اسلام آباد میں منعقدہ ایک کل جماعتی کانفرنس میں آج بدھ تیرہ مئی کے روز کرائی گئی۔

اس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، جمیعت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود اچکزئی، نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو اور کئی دیگر رہنما شریک ہوئے۔

یہ اے پی سی بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان خدشات کے اظہار کے بعد بلائی گئی تھی، جن کے مطابق وفاقی حکومت صوبہ پنجاب کو زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے اقتصادی راہداری کے راستے میں مبینہ تبدیلی کر رہی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اے پی سی کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے راستے میں تبدیلی کی خبریں محض افواہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے بھی اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ یہ اقتصادی راہداری سندھ اور بلوچستان سے بھی گزرے گی۔

احسن اقبال نے کہا، ’’مختلف صوبوں کی جانب سے یہ کہنا کہ کسی صوبے کو اس کا حصہ بنایا گیا ہے اور کسی کو نہیں، حقیقت پر مبنی نہیں ہے کیونکہ ابھی وہ ورکنگ گروپ ہی نہیں بنا جس نے یہ فیصلہ کرنا ہے۔‘‘

اے پی سی کے دوران شرکاء کی جانب سے اقتصادی راہداری سے متعلق مختلف سوالات بھی پوچھے گئے جن میں سے بعض کے جوابات احسن اقبال نے اور بعض کے جوابات خود وزیر اعظم نواز شریف نے دیے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ چین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے ترقیاتی منصوبے کسی ایک جماعت یا حکومت کے نہیں بلکہ قومی منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکنے والے اقتصادی راہداری سے خائف ہیں۔ لیکن اقتصادی راہداری کا فائدہ صرف پاکستان اور چین کو نہیں بلکہ پورے خطے کو ہوگا۔‘‘

Karte China Pakistan geplanter Wirtschaftskorridor Gwadar - Kaschgar
تصویر: DW

وزیر اعظم نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر جسے بھی تحفظات ہیں، انہیں دور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کردہ ایک ایس ایم ایس پیغام کے مطابق سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اس منصوبے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

اس اے پی سی میں کراچی میں سانحہء صفورا گوٹھ کی باز گشت بھی سنائی دی جہاں آج بدھ ہی کو ایک بس پر دہشت گردانہ حملے میں اسماعیلی فرقے کے تینتالیس جبکہ چند دیگر رپورٹوں کے مطابق پینتالیس افراد ہلاک ہو گئے۔

بدھ کے روز جب وزیر اعظم کی زیر صدارت اقتصادی راہداری سے متعلق اے پی سی کی کارروائی شروع ہوئی، تو ایم کیو ایم اور اے این پی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم کو یہ کل جماعتی کانفرنس ختم کر کے کراچی جانے کا مشورہ دیا۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں فائرنگ کے واقعے پر سب افسردہ ہیں لیکن اگر اس مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، تو اس پر بات ہو جانا بہتر ہے اور اس کانفرس کے بعد وہ سب کے ساتھ کراچی جائیں گے۔

نواز شریف نے اسماعیلی کمیونٹی کے افراد کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسماعیلی کمیونٹی نے ہمیشہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سانحہ کراچی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش ہے۔

اسی دوران پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ نے آج کراچی میں دہشت گردی کے بعد اے پی سی کو جاری رکھنے اور اس دوران کھانا کھانے کے مناظر پر قومی سیاسی قیادت کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کئی نشریاتی اداروں نے اسے بے حسی سے بھی تعبیر کیا۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل راحیل شر یف کے اپنا مجوزہ دورہء سری لنکا ملتوی کر کے کراچی پہنچنے کے فیصلے کو بھی نمایاں کر کے نشر کیا جاتا رہا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اے پی سی کے اختتام پر وزیر اعظم نواز شریف اپنی کابینہ کے ارکان اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ کراچی روانہ ہو گئے، جہاں وہ ایک اعلٰی سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید